:سوال
ایک شخص نے دکان سے کپڑا چرالیا، معلوم ہونے کے بعد دُکاندار نے اس کو معاف کر دیا اور نیت صدقہ یا زکوۃ کی کی، تو یہ کپڑا صدقہ یازکوۃ میں شمار ہو گا یا نہیں؟
:جواب
اگر وہ کپڑا ہنوز ( ابھی تک ) موجود ہے تو نہ وہ صدقہ میں محسوب ( شمار ) ہوگا، نہ زکوۃ میں، نہ اس کی معافی ہوگی
فان الابراء عن الاعيان باطل
( کیونکہ اعیان سے بری کرنا باطل ہے ) ہاں اگر اسے ہبہ کر دیا تو ہبہ ہو جائے گا، اور اگر ہبہ کرنے سے زکوۃ یا صدقہ کی نیت کی اور وہ شخص اس کا مصرف ہو تو زکوۃ وصدقہ ادا ہو جائیں گے۔
اور اگر وہ کپڑا اُس نے تلف کر دیا یہاں تک کہ اُس کا اُس پر تاوان لازم آیا اور اُس نے وہ تاوان معاف کر دیا تو معافی صحیح ہے اورنیت محمود ہو تو اجر پائے گا اور یہ خود ایک صدقہ نفل ہے مگر اس میں زکوۃ کی نیت صحیح نہیں، ہاں اس سے اتنے کی زکوۃ ادا ہو جائے گی جتنا تاوان اس پر واجب تھا مگر یہ اس کے دیگر اموال کی زکوٰۃ ہو سکے یہ نہ ہو گا۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 73