ہندؤں کی طرح دھوتی پیچھے کو باندھ کر نماز ادا کرنا کیسا؟
:سوال
دھوتی ہندؤں کی طرح ایسے باندھنا پیچھے سے گھرس لی جائے، کیسا ہے اور اس طرح نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
:جواب
ساری پیچھے سے نہ کھولنا کر بہت نماز کا موجب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ ”امرت ان لا كف شعرا و لالو با ” ترجمہ: مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ میں بال اکٹھے نہ کروں اور نہ کپڑا اٹھاؤں۔
(صحیح مسلم ، ج 1 ،ص193 ، نورمحمد اصح المطابع، کراچی)
اور ساری یا دھوتی باندھنا جہاں کے شرفا میں اس کا رواج نہ ہو جیسے ہمارے بلاد وہاں شرفا کے لئے خود بھی کراہت سے خالی نہیں۔ اور اگر وہاں کے مسلمان اسے لباس کفار سمجھتے ہوں تو احتر از مؤکد ہے حرج پیچھے گھر سنے میں ہے ورنہ تہبند تو عین سنت ہے اور گٹوں سے اوپر تک ہونا چاہئے اس سے زیادہ نیچی مکروہ ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 312

مزید پڑھیں:طاق نما محراب کب وجود میں آیا ؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  نمازی کے سامنے دیوار قبلہ پر لکھائی کا ہونا کیسا؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top