جمع حقیقی یعنی ایک وقت میں دو نمازوں کو جمع کرنا کیسا ہے؟
:سوال
جمع حقیقی یعنی ایک وقت میں دو نمازوں کو جمع کرنا کیسا ہے؟
:جواب
(جمع حقیقی کی) دو صورتیں ہیں
جمع تقدیم کے وقت کی نماز مثلا ظہر یا مغرب پڑھ کر اس کے ساتھ ہی متصلا بلا فصل پچھلے (انے والے )وقت کی نماز مثلا عصر یا عشاء پیشگی پڑھ لیں اور جمع کی تاخیر کی پہلی نماز مثلا ظہر یا مغرب کو باوصف قدرت اختیار قصدا اٹھا رکھیں کہ جب اس کا وقت نکل جائے گا پچھلے نماز مثلا عصر یا عشاء کے وقت میں پڑھ کر اس کے بعد متصلا خواہ منفصلا اس وقت کی نماز ادا کریں گے
یہ دونوں صورتیں بحالت اختیار صرف حجاج کو صرف حج میں صرف عصر عرفہ و مغرب مزدلفہ میں جائز ہے اول میں جمع تقدیم اور دوم میں جمع تاخیر عام ازیں کے وہ مسافر ہوں یا خاص ساکنان مکہ ومنی وغیر ہما مواض قریبہ( مکہ ومنی غیر ہما قریب کی جگہوں کے رہنے والے ہوں )کہ وہ بوجہ نسک( حج )ہے نہ بوجہ سفر اور بحالت اضطرارو عدم قدرت سفر حضر یا ظہر عصر و غیر خاک کسی شے کی تخصیص نہیں جتنی نمازوں تک مشغولی جہاد یا شدت مرض یا وشی وغیرہا کے سبب قدرت نہ ملے نہ چار سب موخر رہیں گی اور وقت قدرت بحالت عدم سقوط ادا کی جائے گی جس طرح حضور پرنور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم و صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے غزوہ خندق میں ظہر وعصرو مغرب وعشاء کے وقت پڑھیں ان کے سوا کبھی کسی شخص کو کسی حالت میں کسی صورت جمع وقتی کی اصلا اجازت نہیں اگر جمع تقدیم کرے گا نماز اخیر محض باطل ہو ناکارہ جائے گی جب اس کا وقت ائے گا فرض ہوگی نہ پڑھی جائے گی ذمے پر رہے گی اور جمع تاخیر کرے گا تو گنہ گار ہوگا عمدا نماز ادا کر دینے والا ٹھہرے گا اگرچہ دوسرے وقت میں پڑھنے سے فرض سر سے اتر جائے گا
یہ تفصیل مذہب مہزب ہے اور اسی پر دلائل قران و حدیث ناطق (دلالت کر رہے ہیں) بلکہ توقید صلاۃ کا مسئلہ متفق علیہا ہے ہر مسلمان جانتا ہے کہ نماز کو دانستہ قضا کر دینا بلا شبہ حرام تو جس طرح صبح یا عشاء قصداً نہ پڑھنی کہ ظہر یا فجر کے وقت پڑھ لیں گے حرام قطعی ہے یوں ہی ظہر یا مغرب عمدانہ پڑھنی کہ عصر یا عشاء کے وقت ادا کر لیں گے حرام ہونا لازم اور وقت سے پہلے تو حرمت در کنار نماز ہی بیکار جیسے کوئی آدھی رات سے صبح کی نماز یا پہر دن چڑھے سے ظہر پڑھ رکھے قطعاً نہ ہوگی یوں ہی جو ظہر کے وقت عصر یا مغرب کے وقت عشاء نبٹا لے اس کا بھی نہ ہونا واجب حدیث میں کہ حضور پرنور صلوات اللہ تعالی وسلامہ علیہ سے جمع منقول اس میں صراحتہ وہی جمع صوری مذکور یا مجمل ومہتمل اسی صریح مفصل پر محمول جماحقیقی کے باب میں اصلا کوئی حدیث صحیح مفسر وارد نہیں جمع تقدیم تو اس قابل بھی نہیں کہ اس پر کسی حدیث صحیح کا نام لیا جائے

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 162

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 822
مزید پڑھیں:وقت ظہر کا عصر کا مغرب وعشاء فجر کا کب تک رہتا ہے؟ خصوصاً مغرب کا وقت کب تک رہتا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top