زکوۃ کی رقم سے جائیداد خرید کر فقراء پر وقف کرنا کیسا؟
:سوال
زید چاہتا ہے کہ زکوۃ کی رقم سے کوئی جائیداد خرید کر فقراء پر وقف کر دے، کیا ایسا کر سکتا ہے؟
: جواب
زکوة تملیک فقیر ہے، نہ جائیداد خریدنے سے ادا ہو سکتی ہے نہ جائیداد فقراء پر وقف کر دینے سے۔ ہاں اگر وہ روپیہ کسی فقیر مصرف زکوۃ کو با جازت شرعی دے کر بہ نیت زکوۃ مالک کر دے تو اُس فقیر کی اجازت سے اس کی جائیداد خرید کر وقف فقراء کرے تو یہ صورت بہت مستحسن ہے اور اُس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ مثلاً دس ہزار روپیہ زکوۃ کے دینے ہیں اور چاہتا ہے کہ ان کی جائداد خرید کر وقف فقراء کرے تو کسی فقیر مصرف زکوۃ کے ہاتھ مثلا سو پچاس روپیہ کا مال ہزار روپیہ کو بیچے اور وہ قبول کرلے تو دس ہزار روپیہ اس کو بہ نیت زکوۃ اور اُس قمت کے مطالبہ میں واپس لے کر ان کی جائیداد خرید کر وقف فقراء کر دے، یوں وقف بھی ہو جائیگا اور زکوۃ بھی ادا ہو جائیگی اور فقیر کو بھی سو پچاس روپیہ کا مال مل جائے گا اور وہ بعد ادائے زکوۃ دس ہزار روپیہ واپس دینا نہ چاہئے یہ جبرالے سکتا ہے کہ اس کا اتنا اس پر آتا ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 327

مزید پڑھیں:کافروں پر صدقہ کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 03, Fatwa 96

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top