:سوال
جماعت کا وقت ہو گیا اور دو چار شخص اور آگئے ان کو وضو سے فارغ نہ ہونے دیا اور فورا کھڑے ہو گئے ، ان کا انتظار کرنا چاہئے تھا یا نہیں؟
:جواب
یہ دو چار شخص جو بعد کو آئے اور ان کے وضو کا انتظار نہ کیا اور جماعت قائم کر دی اگر یہ لوگ اہل محلہ سے نہ تھے انہیں اس تعیین وقت پر جواہل مسجد نے مقرر کر لی ہے اطلاع نہ تھی اور وقت میں تنگی بھی نہ تھی اور حاضرین میں کسی پر انتظار سے کوئی حرج بھی نہ تھا تو اس صورت میں ان کے وضو کا انتظار کر لینا مناسب تھا خصوصاً جبکہ اس انتظار نہ کرنے میں ان کی دل شکنی ہو کہ بلا وجہ کسی مسلمان کی دل شکنی بہت سخت بات ہے، دو چار منٹ میں وضو ہو جائے گا ، اس میں ان کا ایک نفع اور اپنے تین، ان کا تو یہ کہ تکبیر اولی پالیں گے۔
اور اپنا پہلا نفع یہ کہ اس فضیلت کے ملنے میں مسلمانوں کی اعانت ہوئی اور اس کا اجر عظیم ہے اللہ تعالی فرماتا ہے وہ (تَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )ترجمہ: نیکی اور تقوی پر لوگوں کے ساتھ تعاون کرو۔ یہاں تک کہ عین نماز میں امام کو چاہئے کہ اگر رکوع میں کسی کی پہچل ( چاپ) سنے اور اسے پہچانا نہیں تو ایک تسبیح زیادہ کر دے کہ وہ شامل ہو جائے ۔
مزید پڑھیں:نماز مغرب کی پہلی دو رکعت رہ گئی تو پڑھنے کا طریقہ
دوم اس رعایت سے ان مسلمانوں کا دل خوش کرنا متعدد احادیث میں ہے” احب الاعمال الى الله بعد الفرائض ادخال السرور على المسلم ” فرائش کے بعد سب اعمال میں اللہ کو زیادہ پیارا مسلمان کا دل خوش کرنا ہے۔
(الجامع الصغير،ج 1 ،ص 167 ،دار المعرفۃۃ ، بيروت)
سوم صحیح حدیث میں ارشاد ہوا كہ” انكم في صلوة ما انتظر تم الصلوة ” بیشک تم نماز ہی میں ہو جب تک نماز کے انتظار میں ہو۔ ورنہ انتظار نہ کرنے میں کوئی حرج نہ ہوا۔
(صحیح بخاری ، ج 1 ،ص 84 ،قدیمی کتب خانہ ،کراچی)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 230