ولد حرام کی امامت کا شرعی حکم؟
: سوال
ایک شخص نے اپنا نکاح ایک عورت سے کیا کچھ عرصہ بعد اپنی عورت کی ہمشیرہ سے دوسرا نکاح کیا دونوں عورتیں اس کے پاس رہیں کچھ مدت کے بعد اس دوسری سے ایک لڑکا پیدا ہوا جب وہ بالغ ہو اس نے کلام مجید پڑھا، اب اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
یہ لڑکا ولد الحرام ہے ولدا الزنا نہیں اسے حرامی نہیں کہہ سکتے کہ عرف میں حزامی ولد الزنا کو کہتے ہیں اور یہ شرعاً اپنے اسی باپ کا بیٹا ہے اس کے پیچھے نماز میں حرج نہیں، ہاں اگر جماعت کو اس کے ولد حرام ہونے کے باعث اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے نفرت ہو تو اس کی امامت مکروہ ہوگی کہ وجہ تقلیل جماعت ہوگی مگر اس صورت میں کہ یہ لڑکا سب حاضرین سے زیادہ مسائل نماز و طہارت کا علم رکھتا ہو تو اسی کی امامت اولی ہے اور اب اگر عوام کو نفرت ہو تو انھیں سمجھایا جائے کہ ان کی یہ نفرت خلاف حکم و بے محل و بے جا ہے یہ تو یہ اگر کوئی ولد الزنا بھی ہو تو جب حاضرین سے علم میں زائد ہو وہی مستحق امامت ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 539

مزید پڑھیں:فاتحہ و علم غیب کے منکر کے پیچھے نماز کا حکم؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کئی سندوں والی حدیث کے بارے میں وضع یا ضعف کا حکم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top