وہابیہ کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
:سوال
وہابیہ کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر کسی مسجد کا امام و بابی المذہب ہو تو اس کی اقتدا کرنا بہتر ہے یا اس مسجد کو چھوڑ کر دوسری مسجد میں نماز پڑھنا ؟
: جواب
ان دیار میں وہابی اُن لوگوں کو کہتے ہیں جو اسمعیل دہلوی کے پیرو اور اس کی کتاب” تقویۃ الایمان ”کے معتقد ہیں یہ لوگ مثل شیعہ خارجی معتزلہ وغیر ہم اہلسنت و جماعت کے مخالف مذہب ہیں ان میں سے جس شخص کی بدعت حد کفر تک نہ ہو یہ اس وقت تھا اب کبرائے وہابیہ نے کھلے کھلے ضروریات دین کا انکار کیا اور تمام وہابیہ اس میں اُن کے موافق یا کم از کم اُن کے حامی یا انھیں مسلمان جاننے والے ہیں اور یہ سب صریح کفر ہیں، تو اب وہابیہ میں کوئی ایسا نہ رہا جس کی بدعت کفر سے گری ہوئی ہو خواہ غیر مقلد ہو یا بظاہر مقلد نسأل الله العفو والعافية ( ہم اللہ تعالیٰ سے معافی اور عافیت کو سوال کرتے ہیں ) نماز اس کے پیچھے مکروہ تحریمی ہے اور جو اس حد تک پہنچ گئی تو اقتدا اس کی اصلاح صحیح نہیں۔ اور جب امام مسجد وہابی المذہب ہوا سے منع کرنے اور امامت سے باز رکھنے پر قدرت حاصل نہ ہو تو اس مسجد کو چھوڑ کر چلا جائے اور دوسری مسجد میں جس کا امام ایسے خبائث سے پاک ہو نماز پڑھے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 439

مزید پڑھیں:سر کے تھوڑے سے حصہ کا مسح کرنے والے کے پیچھے نماز کا حکم
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 04, Fatwa 119

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top