سوال
ایک حافظ قرآن رمضان کا فرض روزہ نہیں رکھتا اور عذر یہ بیان کرتا ہے کہ رات کو تراویح میں قرآن سناتا ہوں، کیا اس کا یہ عذر قابل قبول ہے؟
جواب
تراویح میں ختم قرآن سنت سے بڑھ کر نہیں ، سنت اور فرض میں جو فرق ہے وہ نہایت ہی ظاہر وباہر ہے، یہ کتنی بیوقوفی اور کم عقلی ہے کہ سنت کی خاطر فرض چھوڑ دیا جائے ، یہ دین برگشتگی، بلکہ یہ جھوٹا بہانہ سمجھ میں نہیں آتا کیونکہ قرآت قرآن روزہ رکھنے سے مانع نہیں ہو سکتی۔ پوری دنیا میں ہزار ہا حفاظ قرآن جن میں بوڑھے، بچے اور کمزور شامل ہیں دن کو روزہ رکھتے ہیں اور رات کو قرآن سناتے ہیں اور کبھی کسی کو ایسا معاملہ نقصان دہ نہیں ہوا اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ روزہ بھی صحت ہے اور قرآن سر پا شفا ہے لیکن اعتقاد کا صحیح ہونا ضروری ہے تا کہ اللہ تعالیٰ یہ نفع عطا فرمائے۔ کسی طرح بھی یہ باور نہیں کیا جا سکتا کہ اس شخص کو قرآتِ روزہ رکھنے سے مانع ہے، یہ صرف عذر باطل ، کم ہمتی اور العیاذ باللہ اگر بالفرض قرآن پڑھنا اتنا کمزور کر دیتا ہے کہ اسے روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رہتی تو اس صورت میں اس کے لیے قرآن پڑھنا نہ سنت ہے نہ باعث ثواب، بلکہ حرام اور موجب عذاب ہے جس طرح کوئی شخص قرآن کی تلاوت اتنی طویل کرے کہ نماز کا وقت ہی فوت ہو جائے تو وہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کے تحت داخل ہوگا
( رب تالی القرآن والقرآن يلعنه)
ترجمہ: بہت سے لوگ قرآن پڑھتے ہیں مگر قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔
المدخل لابن الحاج ، ميان افضل علاوة القرآن الخ ج 1 ص 85 ، دار الكتاب العربی، بیروت)
علماء نے مطلق فرمایا ہے کہ جو بھی عمل روزہ رکھنے سے کمزور کرے یا مانع ہو وہ جائز نہیں اگر روزے کی وجہ سے کوئی شخص اتنا کمزور ہو جاتا ہے کہ نماز میں قیام کی طاقت نہیں بلکہ وہ روزہ رکھے اور نماز بیٹھ کر ادا کرے۔ سبحان اللہ !علماء کے نزدیک روزہ کی خاطر نمازہ میں قیام ساقط ہو جاتا ہے حالانکہ یہ قیام فرض ہے صورت مذکورہ میں تو سنت کی خاطر نہیں بلکہ حصول امامت پر تفاخر کے لیے روزہ رمضان ترک کیا جا رہا ہے بلکہ نا جائز ، حرام اور گناہ فعل کے لیے ترک ہے، اللہ نے تجھ پر روزہ رمضان فرض عین فرمایا ہے اور تراویح میں قرآن ختم کرنا نہ فرض نہ سنت عین ۔ اگر بسبب کثرت تلاوت دور کی وجہ سے جو حفاظ کے لیے ناگزیر ہوتا ہے ایسا ضعف لاحق ہونے کا خطرہ ہے تو یہ بوجھ اپنے اوپر ادا کرے اور روزہ رکھے، فرض کو بجالائے اور سخت بھی حاصل کرے، اور اگر اس قدر کی بھی طاقت نہیں تو تمام قرآن تراویح میں نہ پڑھے اور نہ سنے ، جس طریقہ سے ہیں تراویح ادا کرنے پر قادر ہے ادا کرے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 332 تا 335