جمعہ کے لیے سلطان، نائب یا ماذون کا امام ہونا شرط
:سوال
زید کہتا ہے کہ یہاں جمعہ پڑھنا صیح نہیں کیونکہ جمعہ کی شرائط سے ہے کہ اسے سلطان یا اس کا نائب یا اس کا ماذون قائم کرے، تو یہ شرط یہاں پر مفقود ہے ۔ بکر کہتا ہے کہ جمعہ کی اقامت کے واسطے سلطان یا اس کے نائب مامور کا ہونا شرط نہیں، اگر ان سے ایک بھی نہ ہو تو بھی جمعہ صحیح ہے؟
:جواب
فی الواقع ادائے جمعہ کے لئے سلطان یا اس کا نائب یا ماذون یا ماذون الماذون و ھلم چرا (اسی طرح آگے چلے چلو) کا اقامت کرنا با تفاق ائمہ حنفیہ شرط ہے۔۔۔ مگر یہ ان شرائط سے ہے کہ محل ضرورت میں بخلفیت بدل ساقط ہو جاتی ہیں جیسے صحت نماز کے لئے وضو شرط ہے اور پانی پر قدرت نہ ہو تو تیم اس کا خلیفہ وبدل ہے اور اس سے واضح تر استقبال خطبہ ہے کہ قطعا شرط ہے اور بحال تعذر جہت تحری اس کی نائب ، یوں ہی اقامت سلطان بمعنی پر کور ضرور شرط جمعہ ہے اور یہاں بوجہ تعز ر تعیین مسلمین قائم مقام تعیین سلطان ہے تو اسے شرط نہ کہنا بھی غلط اور اس کے نہ ہونے کے سبب یہاں جمعہ صحیح نہ ماننا اس سے زیادہ باطل و غلط ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 384

مزید پڑھیں:فلاں آبادی میں نہ رہنے کی قسم کھانا
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کیا بسم اللہ کسی سورت کا جز ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top