:سوال
بارہ ( 12) رمضان المبارک کو ہم لوگوں کی آنکھ قریب ساڑھے چار بجے کھلی ، جلد جلد ہم لوگوں نے کھانا یعنی سحری کھا کر حقہ پی رہے تھے کہ یکا یک اذان ہوگئی فورا گلی کر کے اور کاموں میں مصروف ہو گئے صبح کسی نے بتایا کہ روزہ نہ ہوا، ہم نے دن میں بھی کھانا کھا لیا، کیا حکم ہے؟ کفارہ دینا ہو گا یا قضا کرنی ہوگی ؟
:جواب
آج کل کہ آفتاب اوائل برج حمل میں ہے۔ بریلی بلگرام کے قریب قریب عرض کے شہروں میں سحری چار بجے تک کھانی چاہئے ، ساڑھے چار بجے کب کی صبح ہو چکتی ہے، اس وقت کچھ کھانے پینے کے معنی ہی نہ تھے، وہ روزہ یقینا نہ ہوا، اس کی قضا فرض ہے مگر غیر مریض و مسافر کو روزہ جاتے رہنے کی بھی حالت میں بوجہ ادب و حرمت ماه مبارک دن بھر مثل روزه رہنا واجب تھا، دن کو پھر جو قصدا کھا یا حرام تھا گناہ ہوا، تو بہ کی جائے ، مگر روزہ تو تھا ہی نہیں جسے اس کھانے نے تو ڑا ہو، لہذا کفارے سے کچھ علاقہ نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 517