جس مکان میں کوئی شخص شراب پئے اس میں نماز پڑھنا چاہیے یا نہیں؟
:سوال
جس مکان میں کوئی شخص شراب پئے اس میں نماز پڑھنا چاہیے یا نہیں؟
:جواب
اگر وہ شخص وہاں اس وقت شراب پینے میں مشغول نہیں نہ وہاں شراب کے نجاست ہے تو ایسے وقت وہاں نماز پڑھ لینے میں حرج نہیں اور اگر بالفعل وہ شخص شراب پی رہا ہے تو بلا ضرورت وہاں نماز نہ پڑھے کے شراب خور پر بحکم احادیث دوسرے صحیح لعنت الہی اترتی ہے اور محل نزول لعنت میں نماز نہ پڑھنی چاہیے
اس لیے سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے قوم ثمود کی جائے ہلاک میں نماز نہ پڑھی کہ وہاں عذاب نازل ہوا تھا
نیز شراب پیتے وقت شیطان حاضر اور اس کا غلبہ واستیلا ظاہر ہے اور محل غلبہ شیطان میں نماز نہ پڑھنی چاہیے
اسی لیے حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شب تعریس جب نماز فجر سوتے میں قضا ہوئی صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کو حکم فرمایا کہ نماز اگے چل کر پڑھو کہ یہاں تمہارے پاس شیطان حاضر ہوا تھا حالانکہ وہ فوت قصدی( ارادی) نہ تھا سوتے سے آنکھ بحکمت الہی نہ کھلی تھی
اور اگر وہ مکان ہی شراب خوری کا ہو کہ فساق فجار اپنا یہ مجمع ناجائز وہاں کیا کرتے ہوں جب تو بدرجہ اولی وہاں نماز مکروہ ہے کہ اب وہ مقام حمام سے زیادہ مرجع وماوائے شیاطین (شیاطین کا ٹھکانہ) ہے اور علماء نے حمام میں کراہت نماز کی وجہ ارشاد فرمائی کہ وہ شیطان کا ماویٰ (ٹھکانہ)ہے

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 345

READ MORE  فرض، وتر اور سنت فجر کب بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت ہے؟
مزید پڑھیں:ایک شخص چارپائی پر بیٹھا ہے یا لیٹا ہے یا سو رہا ہے اس کے پیچھے جائے نماز بچھا کر نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top