شراب بنانے والوں کو مسجد میں نماز سے روکنا چاہئے یا نہیں؟
:سوال
مذکورہ بالا قوم کے بعض مسلمان ابھی تک شراب کشید کرتے ہیں مگر وہ نماز اور روزہ کے پابند ہیں، یہ لوگ اس مسجد میں نماز پڑھنے آتے ہیں اس میں وضو بناتے ہیں مگر مسجد میں جب داخل ہوتے ہیں اس وقت شراب سے بدن کو ملوث نہیں رکھتے بلکہ کپڑوں سے اور بدن کی طہارت سےداخل ہوتے ہیں اس صورت میں ان کو مسجد میں آنے دینا چاہئے یا نہیں اور وضو کرنے دیں یا منع کیا جائے ؟ اس کے علاوہ یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ قوال اور طوائف کو مسجد میں آنے دینا چاہئے یا نہیں اور ان کے جنازہ کی نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں؟
:جواب
ان میں جو لوگ اب تک اس فسق عظیم میں مبتلا ہیں اگر چہ مستحق لعنت خدا ہیں مگر جبکہ پاک بدن پاک کپڑوں سے مسجد میں آتے ہیں تو انھیں وضو و مسجد و جماعت سے نہیں روک سکتے ، اگر ان کے آنے سے فتنہ نہ ہو۔ یونہی قوال کو بھی ( مسجد سے نہیں روک سکتے ) ، اور عورتیں اگر چہ پارسا اور بڑھیا ہوں مسجد سے ممنوع ہیں خصوصاً ز نا پیشہ فاحشات کہ ان کے باہمی وہ رسوم سنے گئے ہیں جن کا بعد ایمان قائم رہنا سخت دشوار ہے، قوال وغیرہ جو مسلمان مرے کہ زمین میں فساد نہ پھیلاتا ہو چند صور استثنائی مذکورہ فقہیہ کے سوا سب جنازہ کی نماز پڑھی جائے گی رسول اللہ صلی للہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
( الصلوة واجبة عليكم على كل مسلم يموت برا كان او فاجر و ان هو عمل الكبائر )
ہر مسلمان کے جنازہ کی نماز تم پر فرض ہے وہ نیک ہو یا بد، اگر چہ اس نے کبیرہ گناہ کئے ہوں۔
( سنن ابوداؤ ور ج 1 ص 343، آفتاب عالم پریس، لاہور)
مزید پڑھیں:مسجد میں دی چیز واپس لینا یا دوسری مسجد کو دینا کیسا؟
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 410

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top