سرکاری ملازم کی تنخواہ میں ہر ماہ ہونے والی کٹوتی پر زکوۃ کا حکم؟
:سوال
گورنمنٹ ملازم کی تنخواہ سے ہر مال کچھ کٹوتی کر لیتی ہے، یہ رقم اس ملازم کو نفع کے ساتھ اکٹھی ختم ملازمت پر ملتی ہے، اسے جی پی فنڈ کہتے ہیں، اس کی زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
:جواب
جب سے وہ اصلی روپیہ خود یامع اور ز کو ۃمال کے جو زید کے پاس ہے، قدر نصاب یعنی 58 روپے تک پہنچا اور حوا ئج اصلیہ سے بچ کر اس پر سال گزرا اس وقت سے اُس پر ز کو ۃہو واجب ہوئی اور سال بسال جدیدہ زکوة واجب ہوتی رہی، ہاں اگلے سال کی جتنی زکوۃ واجب ہوئی ہے اس سال جمع میں سے اتنا کم کر لیں گے کہ اتنا اس پر اللہ عز وجلن کا دین ہے باقی مع جدید مقدار سال حال پر زکوۃ آئے گی، تیسرے سال کی جمع میں سے دو برس گزشتہ سال کی جمع میں سے تین سال کی زکوۃ مذکور مجرا کریں گے اور سال حال کا اضافہ شامل کریں گے اس قدر ز کوۃ آئے گی، چوتھے سال کی جمع میں سے تین سال کی زکوۃ مذکور مجرا اور امسال کا اضافہ شامل ہوگا ، اخیر تک یونہی کرینگے۔
اس طور پر زکوۃ سال بہ سال واجب ہوا کرے گی، مگر اس روپیہ کی زکوۃ ادا کرنا اس وقت لازم ہوگا جب وہ وصول ہوگا، اور جو اضافہ کمپنی سود کے طریقے پر کرتی ہے اس پر کبھی زکوۃ نہ ہوگی ، نہ وہ اس کی ملک ہے نہ ا سے سود کی نیت سے کسی طرح جائز ہے، ہاں بعد ختم اگر کمپنی بطور خود اس کو وہ اضافہ دے اور کمپنی میں کوئی مسلمان شریک نہ ہوتو یہ اس اضافہ کو اس نیت سے لے سکتا ہے کہ ایک غیر مسلم جماعت ایک مال بخوشی دیتی ہے یوں مال مناح سمجھ کر لے سکتا ہے سو ونیت نہ ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 158

READ MORE  اولاد اور والدین ایک دوسرے کی زکوۃ ادا کر دیں تو اسکا کیا حکم ہے؟
مزید پڑھیں:مالک نصاب کس مہینے میں زکوۃ ادا کرے گا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top