:سوال
جس کے پاس رشوت کا روپیہ حاجت سے زائد اتنا ہے کہ وہ حج کر سکے تو کیا اس پر حج فرض ہے؟ ان پیسوں زائد پر سے حج کرے تو قبولیت کی امید ہے؟
:جواب
اگر اس کے پاس مال حلال کبھی اتنا نہ ہوا جس سے حج کر سکے اگر چہ رشوت کے ہزار ہا روپے ہوئے تو اس پر حج فرض ہی نہ ہوا کہ مال رشوت مثل مغصوب ہے وہ اس کا مالک ہی نہیں، اور اگر مال حلال اس قدر اس کے پاس ہے یا کسی موسم میں ہوا تھا تو اس پر حج فرض ہے مگر رشوت وغیرہ حرام مال کا اس میں صرف کرنا حرام ہے اور وہ حج قابل قبول نہ ہوگا اگر چہ فرض ساقط ہو جائے گا،
حدیث میں ارشاد ہوا جو مال حرام لے کر جج کو جاتا ہے ہو لبیک کہتا ہے فرشتہ جواب دیتا ہے (( لا لبيك ولا سعديك حتى تردماً في يديك وحجك مردود عليك )) ترجمه: نہ تیری حاضری قبول نہ تیری خدمت قبول ، اور تیرا حج تیرے منہ پر مردود، جب تک تو یہ حرام مال جو تیرے ہاتھ میں ہے واپس نہ دے۔ اس کے لیے چارہ کار یہ ہے کہ قرض لے کر فرض ادا کرے۔
(ارشاد الساری الی مناسک الملا علی قاری میں 323، دار الكتاب العربی، بیروت)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 708