رمضان کے آخری عشرہ میں شبینہ پڑھنا کیسا؟
:سوال
جواکثر جگہ رمضان شریف کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں نوافل میں شبینہ پڑھا جاتا ہے یعنی ایک یا ایک سے زیادہ رات میں ختم قرآن عظیم ہوتا ہے اور یہ نوافل باجماعت پڑھے جاتے ہیں، یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ ایک صاحب فرماتے ہیں کہ اگر چہ کلام مجید با جماعت نوافل میں ترتیل کے ساتھ ہی کیوں نہ پڑھا جائے وہ بھی ممنوع ہے اور نیز کہتے ہیں کہ جماعت نوافل کی سواتر اویح کے اصلاً جائز نہیں ہے۔
:جواب
علماء بنظر منع کسل و ملال اقل مدت ختم قرآن عظیم تین دن مقرر فرمائی مگر اہل قدرت و نشاط بہر عبادت کو ایک شب میں ختم کی بھی ممانعت نہیں، بہت اکابر دین سے منقول ہے ۔ خود امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے دو رکعت میں قرآن شریف ختم کیا۔ نفل غیر تراویح میں امام کے سوا تین آدمیوں تک تو اجازت ہے ہی چار کی نسبت کتب فقہیہ میں کراہت لکھتے ہیں یعنی کراہت تنزیہ جس کا حاصل خلاف اولیٰ ہے نہ کہ گناہ حرام۔ مگر مسئلہ مختلف فیہ ہے اور بہت اکابر دین سے جماعت نوافل بالتداعی ثابت ہے اور عوام فعل خیر سے منع نہ کئے جائیں گے علمائے امت د حکمائے ملت نے ایسی ممانعت سے منع فرمایا ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 465

مزید پڑھیں:رمضان میں عشاء کے فرض تنہا پڑھے تو کیا وتر تنہا پڑھے گا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 644 to 650

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top