رکعتوں میں قرآت کی کمی بیشی کیسی ہے؟
:سوال
رکعتوں میں قرآت کی کمی بیشی کیسی ہے؟
:جواب
فرائض کی دوسری رکعت کو پہلی پر لمبا کرنا بالاتفاق مکروہ ہے اور اصح قول کے مطابق نوافل میں بھی مکروہ ہے اس کے برعکس قرآت کرنا نوافل میں کراہت نہیں رکھتا، اور نماز فجر( کی رکعت اولی ) میں بھی بالاتفاق اور بالاطلاق جائز ہے یعنی جس طرح بھی طویل کرے کوئی حرج نہیں، تہائی کی مقدار مستحب ہے اور بعض نصف مقدار تک کا قول بھی کرتے ہیں اور اس سے زیادہ لمبا کرنا جائز ہونے کے باوجود خلاف اولی ہے۔
فرائض فجر کے علاوہ دیگر نمازوں میں اختلاف ہے ۔ امام محمد کے نزدیک ہر مقام پر پہلی رکعت کا لمبا کرنا اولی ہے شیخین رضی اللہ تعالی عنہما برابری کی طرف گئے ہیں اور فتویٰ بھی مختلف ہے لیکن شیخین کاقول راجح ہونا مناسب لگتا ہےکیونکہ کلام امام ا مام کلام ہے
مزید پڑھیں:نماز میں دوران قرآت اسمائے الہی کا ملانا کیسا ہے؟
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 581

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top