:سوال
ایک شخص کا عقیدہ یہ یہ ہے کہ بزرگی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعلی علیہ سلم کی سب آدمی سے زیادہ ہے مگر حضرت علی اور بی بی فاطمہ اور حضرت امام حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہم سے زیادہ نہیں ہے بلکہ یہ سب پانچ تن بزرگی میں برابر ہیں اور بزرگی حضرت علی کی سب اصحاب سے زیادہ ہے اور وہ شخص نماز جماعت سے نہیں پڑھتا ہے بلکہ محض جمعہ کے دن جماعت سے پڑھتا ہے اور تعزیہ بنانے کو بھی اچھا کہتا ہے، کیا یہ مناسب ہے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے؟
:جواب
ترک جماعت تو صرف گناہ تھا کہ بعد اعادہ گناہ کبیرہ موجب فسق ہوا اور تعز یہ رائجہ بنانے کو اچھا جاننا بدعت شیعہ کی تحسین اور حضرت امیر المومنین سیدنا مولی علی کرم اللہ وجہ الکریم کو حضرت شیخین رضی اللہ تعالی عنہا سے افضل بتانا رفض و بد مذہبی ، یہی وجوہ اس شخص کے پیچھے نماز کے سخت مکر وہ ہونے کو کافی تھا۔ مگر بیان سائل اگر سچا ہے تو حضرات آل عبا ( چادر والی آل ) رضوان اللہ تعالی علیہ کو حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا معاذ اللہ ہمسر و ہم مرتبہ بنانا تو خود کفر صریح اور دوسرا کفر صریح یعنی آل عبا کو انبیاء سابقین علیہم الصلاۃ والسلام پر تحصیل کو ستلزم اس تقدیر پر تو امامت کیسی ، وہ شخص اصلاو قطعاً کسی نماز میں یا عبادت یا نیک کام کی خود لیاقت نہیں رکھتا کہ کفار کا کوئی حسنہ (نیکی) مقبول نہیں بلکہ حقیقتہ اُن سے صدور عبادت معقول نہیں اس صورت میں اس کے پیچھے ترک نماز نہ صرف مناسب بلکہ فرض قطعی ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 424