قاضی اور خطیب میں سے جمعہ پڑھانے کا زیادہ حقدار کون؟
:سوال
ایک قصبہ میں قاضی اور خطیب مسجد جامع رہتے ہیں اور وہ دونوں حسب و نسب میں برابر ہیں اور علم فارسی ۔ و مسائل میں بھی برابر ہیں، قاضی یہ کہتا ہے کہ نماز جمعہ پڑھانے کا میرا حق ہے اور خطیب مسجد جامع کہتا ہے کہ میں قاضی نہیں مگر خطیب ہوں میں نماز جمعہ پڑھانے کا مستحق ہوں یا مجھ سے اجازت لے کر آپ قاضی صاحب یا دیگر جو افضل ہوں وہ پڑھائیں لیکن قاضی صاحب بوجوہات مندرجہ بالا کے اجازت ناگوار سمجھتے ہیں اور اسی چھوٹے قصبہ میں جامع مسجد شاہی کو چھوڑ کر دو تین آدمیوں میں سے دیگر مسجد میں علیحدہ جمعہ پڑھتے ہیں، ان کا یہ کرنا کیسا ہے؟
:جواب
صورت مذکورہ میں وہ خطیب ہی قابل امام امامت جمعہ ہے قاضی کو کوئی حق نہیں، یہ قاضی قاضی نکاح خوانی ہوتے ہیں نہ والی قاضی کہ دو تین آدمیوں کے ساتھ الگ جمعہ پڑھتا ہے اس کا اور اس کے ساتھیوں کا جمعہ باطل محض ہے، خطیب ہی بوقت ضرورت جبکہ خود بوجہ مرض یا سفر حاضری مسجد سے معذور ہو اپنی جگہ دوسرے کو نائب کر سکتا ہے نہ یہ کہ صرف اس کی اجازت سے دوسری جگہ جمعہ قائم ہو سکے اس کا اسے بھی اختیار نہیں ۔ فان نصب امام الجمعة لوالي الاسلام فان لم يكن فللعامة لا للخطيب وحده – ترجمہ: امام جمعہ کا مقرر کرنا والی اسلام کا کام ہے اور اگر والی نہ ہو تو عوام ، خطیب تنہا نہیں کر سکتا۔ جمعہ اسی مسجد میں ہوگا اور وہاں دوسری جگہ بلا ضرورت جمعہ قائم نہ ہو گا فان بقية العامة مقيد بالضرورة ( كيونكہ باقی عوام کا تقر ر ضرورت کے ساتھ مقید ہے ) ہاں اگر وہاں کوئی عالم دین فقیہ معتمد افقہ اہل بلد ہو تو وہ حسب مصلحت اپنے حکم سے دوسری جگہ بھی جمعہ قائم کر سکتا ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 457

READ MORE  ایک مسجد میں دوعید کی نمازیں ہوئیں، کیا یہ درست ہے؟
مزید پڑھیں:دیہات میں جمعہ کی ادائیگی سے روکنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top