امام قرات یا رکوع کسی مقتدی کے لیے دراز کر سکتا ہے یا نہیں؟
:سوال
امام قراءت یا رکوع کو کسی مقتدی کے واسطے دراز کر سکتا ہے یا نہیں؟
: جواب
اگر کسی خاص شخص کی خاطر اپنے کسی علاقہ خاصہ ( خاص تعلق ) یا خوشامد کے لئے منظور تو ایک بار تسبیح کی قدر بھی بڑھانے کی ہرگز اجازت نہیں بلکہ ہمارے امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ بخشی علیہ امر عظیم یعنی اس پر شرک کا اندیشہ ہے کہ نماز میں اتنا عمل اس نے غیر خدا کے لئے کیا۔ اور اگر خاطر خوشامد منظور نہیں بلکہ عمل حسن پر مسلمان کی اعانت ( اور یہ اس صورت میں واضح ہے کہ یہ اس آنے والے کو نہ پہچانے یا پہچانے اور اس کا کوئی تعلق خاص اس سے نہ ہو نہ کوئی غرض اس سے اٹکی ہو ) تو رکوع میں دو ایک تسبیح کی قدر بڑھا دینا جائز بلکہ اگر حالت یہ ہے کہ یہ ابھی سر اٹھائے لیتا ہے تو وہ رکوع میں شامل ہونے نہ ہونے میں شک میں پڑ جائے گا تو بڑھاد بنا مطلوب اور جو ابھی نماز میں نہ ملے گا مسجد میں آیا ہے وضوو غیرہ کرے گا یا وضو کر تا ر ہے اس کے لئے قدر مسنون پر نہ بڑھائے بلکہ اگر بڑھائے موجب ثقل حاضرین نماز ( حاضرین نماز پر بھاری ہونے کا سبب ) ہو گا تو سخت ممنوع و نا جائز۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 297

مزید پڑھیں:دھوبی کپڑا بدل کر لائے تو اس کو پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  امام کا عقیدہ معلوم نہ ہو تو اسکے پیچھے نماز کا حکم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top