:سوال
زید قبرستان میں جا کر اس طرح فاتحہ پڑھتا ہے کہ اول قبرستان کے دروازے پر کھڑے ہو کر تمام اہل قبر کی ارواح کو ثواب بخشتا ہے پھر اپنے کسی عزیز خاص یا کسی اہل اللہ کی قبر پر کھڑے ہو کر فاتحہ پڑھ کر ایک ایک کو جدا جدا ثواب بخشا ہے تو کیا جدا جدا قبر پر کھڑے ہو کر پڑھنے سے اس کے عزیز جیسے والدین و بھائی بہن وغیرہ کو کچھ ثواب یا فرحت دیگر اہل قبور کے زیادہ ہو گا یا نہیں؟ اور اس جدا جدا قبر پر جانے سے والدین کا حق اور ولی کا مرتبہ ثابت ہوتا ہے یا نہیں؟
:جواب
بلا شبہ اس صورت میں جس جس کے لئے جدا فاتحہ پڑھے گا اسے ثواب زائد پہنچے گا اور فرحت زیادہ ہوگی، اور والدین واعزہ کی قبر پر جدا جدا جانے سے انس حاصل ہوگا جیسے حیات میں، اور ولی کے مزار پر جدا حاضر ہونے میں اس کی خاص تعظیم ہے جو ایک عام بات میں شامل کرنے سے نہیں ہو سکتی ، زید کا یہ فعل بہت حسن ہے مگر اس کا لحاظ لازم ہے کہ جس کے پاس بالخصوص جانا چاہتا ہے اس تک قدیم راستہ ہو، اگر قبروں پر سے ہو کر جانا پڑے تو اجازت نہیں، سر راہ دور کھڑے ہو کر ایک قبر کی طرف متوجہ ہو کر ایصال ثواب کر دے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 524