قبرستان ختم کر کہ اس پر مسجد بنانا کیسا؟
:سوال
ایک مسجد ہے اور اس کے متصل قبرستان ہے جس میں آثار قبور ظاہر ہیں اب مسلمان چاہتے ہیں کہ ان قبروں کے آثار کو کو ختم کر کے اس زمین پر گودام وغیرہ بنائیں اور اس پر مسجد بنائیں۔ پس اس فعل یعنی قبور کومٹا کر او پرمسجد نیچے گودام بنانا اور اس کا استعمال جائز ہے یا نہیں ؟ بعض لوگ جائزہ کہتے ہیں اور دلیل کے طور وہ حدیث رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پیش کرتے ہیں جس میں حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کوحکم دیا تھا کہ ((لا تدع تمثالا الاطمسته ولا قبرا مشرفا إلا سوتیه)) ترجمہ: کوئی مورت مٹائے بغیر اور کوئی قبر برابر کئے بغیر نہ چھوڑنا۔
صحیح مسلم ، ج 1 ص 312 نور محمد اصبح المطابع، کراچی)
اور دوسری حدیث جس میں مسجد نبوی کے بناتے وقت قبور توڑنے کا ذکر ہے بھی پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس حکم کے مطابق قبور کو برابر کریں گے اور ان کے آثار کو مٹادیں گے اور مسجد و مکان اس قبرستان موقوفہ میں بنائیں گے، دریافت طلب امر یہ ہے کہ احناف کا اس میں مفتی بہ قول کیا ہے؟
:جواب
قول مفتی بہ امر خلافی میں ہوتا ہے ( مفتی بہ قول وہاں ہوتا ہے جہاں اختلاف ہو ) ، یہ حرکت شنیعہ ( بری حرکت) ہمارے ائمہ کے اجماع سے ناجائز وحرام ہے۔ تو ہین قبور مسلمین ایک اور قبور پر نماز کا حرام ہونا ” دو ” اور وقف کی تغییر ( تبدیلی )تین۔ کہاں قبر کی بلندی کہ حد شرعی سے زائد ہو اس کے دور کرنے کا حکم ( سوال میں پیش کردہ حدیث میں سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو جوحکم دیا اس سے مراد یہ ہے کہ جن قبروں کی بلندی حد شرعی سے زائد ہو اس بلندی کو ختم کر دیں) اور کہاں یہ کہ قبور مسلمین مسمار کر کے ان پر چلیں، اموات کو ایذا دیں، انہیں پر نماز پڑھ کر گناہ کے مرتکب ہوں ، نماز خراب کریں، ارشاد اقدس صلی الله تعالى عليه وسلم ( لا تصلوا علی قبر ) ترجمہ: قبر پر نماز نہ پڑھو۔
صحیح مسلم ، ج 1 ، ص 12 3 نور محمد مع المطالع ، کراچی)
کی مخالفت کریں اور کہاں قبور مشرکین کھود کر ان کی نجاست سے زمین پاک کر کے مسجد اقدس کا اس پر بنا فرمانا اور کہاں قبور مسلمین کی تو ہین۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 428

READ MORE  وقف قبرستان کی جگہ مدرسہ و کتب خانہ بنانا کیسا؟
مزید پڑھیں:گناہگار کی قبر کو ولی کا مزار بنا دینا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top