:سوال
پیشہ ور گداگری کرنا کا کیا حکم ہے؟
:جواب
جو اپنی ضروریات شرعیہ کے لائق مال رکھتا ہے یا اس کے کسب پر قادر ہے اُسے سوال حرام ہے اور جو اس مال سے آگاہ ہوا سے دینا حرام اور لینے اور دینے والا دونوں گنہگار و مبتلائے آثام – صحاح میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فر ماتے ہیں
(لا تحل الصدقة لغنى ولذى مرة سوى )
ترجمہ : صدقہ حلال نہیں ہے کسی غنی کے لیے، نہ کسی تندرست کے لیے۔
(جامع الترمذی، ابواب الترکو ة ج 1، ص 83، امین کمپنی کتب خانہ رشیدیہ، دہلی )
نیز صحاح میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
( من سأل الناس وله ما يغنيه جاء يوم القيامة ومسئلته في وجهه خموش)
ترجمہ: جولوگوں سے سوال کرے اور اس کے پاس وہ شئے ہو جو اسے بے نیاز کرتی ہو روز قیامت اس حال پر آئیگا کہ اس کا وہ سوال اس کے چہرہ پر خراش ورخم ہو۔
نیز فرماتے ہیں صلی اللہ تعالی علیه وسلم
( من سأل الناس اموالهم تكثر افانما يسأل جمر جهنم فليستقل منه او يستكثر )
ترجمہ: جو اپنا مال بڑھانے کے لیے لوگوں سے اُن کے مال کا سوال کرتا ہے وہ جہنم کی آگ کا ٹکڑا مانگتا ہے اب چاہے تھوڑی لے یا بہت ۔
(صحیح مسلم کتاب الزکو ۃ ج 1 ص 333 القدیمی کتب خانہ کراچی)
نیز فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
( من سأل من غير فقر فانما يا کل الجمر)
ترجمہ : جو بے حانت و ضرورت شرعیہ سوال کرے وہ جہنم کی آگ کھاتا ہے۔
(مسند احمد بن حنبل حدیث حبشی بن جنادۃ السلولی رضی اللہ عنہ، ج 4 ص 455، دار الفکر،بیروت ) (ص (307)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 307