نماز میں مشتبہ لگا اور سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز کا حکم؟
:سوال
امام مغرب میں رکوع (لقد صدق الله رَسُولُهُ ﴾ پڑھ رہا تھا جب (فی الانجیل) تک پڑھ لیا آیت پارہ ۲۲ کا متشابہ لگا اُس کے بعد یہ آیت( انمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ ) تک پڑھی پھر جب یاد آیا اُسے چھوڑ کر مقام اصل سے شروع کیا اور نماز ختم کی اور سجدہ سہو نہ کیا اس صورت میں نماز ہوئی یا نہیں؟
:جواب
 نماز ہو گئی اور سجدہ سہو کی بھی حاجت نہ تھی اگر بقدرادا ئے رکن سوچتانہ رہا ہو۔   ہاں اگر بھولا اور سوچنے میں اتنی دیر خاموش رہا جس میں کوئی رکن نماز کا اداہوسکتا ہے تو سجدہ سہولازم آیا۔ اگر نہ کیا تو نماز جب بھی ہوگئی مگر ناقص ہوئی پھیر نا واجب ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 274

مزید پڑھیں:نماز میں ضاد کو مشتبہ بظاء پڑھا تو نمار صحیح ہوگی یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 457

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top