دہ آیت کہ چھ حرف سے کم نہ ہو اور بہت نے اُس کے ساتھ یہ بھی شرط لگائی کہ صرف ایک کلمہ کی نہ ہو تو ان کے نزدیک ”مدهامتن ”اگر چہ پوری آیت اور چھ حرف سے زائد ہے جو ز نماز کو کافی نہیں، اسی کو منیہ ظہیر یہ و سراج وہاج و فتح القدیر و بحر الرائق و در مختار وغیر ہا میں اصح کہا۔ اور امام اجل اسبیحابی وامام مالک العلماء ابوبکر مسعود کاشانی نے فرمایا کہ ہمارے امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک صرف مدھا متن سے بھی نماز جائز ہے اور اس میں اصلا ذکر خلاف نہ فرمایا۔
: اقول ( میں کہتا ہوں )
اظہر یہی ہے مگر جبکہ ایک جماعت اُسے ترجیح دے رہی ہے تو احتراز ہی میں احتیاط ہے خصو صا اس حالت میں کہ اس کی ضرورت نہ ہوئی مگر مثل فجر میں جبکہ واقت قد روا جب سے کم رہا ہوایسے وقت (ثم نظر )کہ بالا جماع ہمارے امام کے نزدیک ادائے فرض کو کافی ہے ۔(مد ھا متن )سے جا، ادا ہوجائے گا کہ اس میں حرف بھی زائدہیں اور ایک مدمتصل ہے جس کا ترک حرام ہے، ہاں جسے یہی یاد ہو اس کے بارے میں وکلام ہوگا اور احوط اعادہ۔