:سوال
ہمارے امام نے نماز کا نیا طریقہ نکالا ہے وہ یہ ہے کہ پانچوں وقت کی نماز میں فرض کی آخری رکعت میں رکوع کر کے کھڑے ہو جاتے ہیں اور دعاباً واز بلند پڑھتا ہے اور مقتدی با واز بلند کئی کئی مرتبہ آمین کہتے ہیں بلکہ بیس بیس مرتبہ سے زیادہ مقتدی آمین کہتے ہیں، یہ نماز عند الاحناف کیسی ہے؟
:جواب
یہ طریقہ قنوت نازلہ کا ہے جو متون مذہب حنفی کے خلاف ہے مگر بعض شراح نے اجازت دی ہے اس سے بھی چار باتوں میں مخالف ہے۔
اول : بعد رکوع ہمارے نزدیک محل قنوت ہی نہیں ۔
دوم : امام کا جہر سے دعا پڑھنا مخالف قرآن کریم و مذہب حنفی ہے۔
سوم : یونہی مقتدیوں کا آمین بالجبر ۔
چہارم :قنوت نازلہ ہمارے یہاں صرف نماز فجر میں ہے اور بعض کتب میں نماز جہر واقع ہوا، اپانچوں نمازوں میں ہونا ہمارے یہاں کسی کا قول نہیں تو ہمارے نزدیک اس کے سبب تاخیر فرض لازم آئے گی اور اس کے سبب نماز واجب الاعادہ ہوگی ایسی نماز میں شرکت نہ کی جائے جبکہ خالص حنفی جماعت مل سکتی ہو اور شرکت کی ہو ظہر و عصر بلکہ عند التحقیق غیر فجر کا اعادہ کر لیں بلکہ فجر کا بھی جبکہ لوگ بعد رکوع قنوت کریں کہ مذہب حنفی میں خلاف محل ہے اگر چہ شامی و شر نبلالی کو شبہ ہوا ، وہ مذہب میں صاحب قول نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 530