: سوال
کسی حادثہ یا طاعون کی وباء و غیرہ کے پھیلنے کے موقعہ پر حنفی امام فجر کی آخری رکعت میں دعائے قنوت مرہ یہ اور اس کے ساتھ چند مزید عربی الفاظ جو دافع بلاء کے لئے ہوں تین یا سات روز پڑھے تو کیا یہ فعل جمہور احناف کے مطابق ہے یا نہیں؟ اور اگر کوئی شخص امام کے مذکور عمل کی بنا پر امام کو وہابی اور غیر مقلد کہہ دے تو ایسے شخص کا کیا حکم ہے؟
: جواب
حنفی محققین مثلاً امام طحاوی ، امام ابن ہمام و غیر ہما بڑے حضرات نے مصیبت کے نزول پر قنوت نازلہ کے عمل کا اثبات کیا ہے اور اس معاملہ میں وہابیت غیر مقلدیت کا کوئی دخل نہیں جو یہ طعنہ دے وہ جاہل ہے اسے سمجھانا چاہئے۔ اور عوام کے مجمع میں ایسی بات نہیں کرنی چاہئے جو عوام میں نفرت پیدا کرے اور غیبت بنے حضور علیہ الصلو وۃو السلام نے فرمایا” بشروا ولا تنفروا ” ترجمہ: لوگوں کے لئے نفرت کی بجائے خوشی کا سامان ہو۔
(صحیح بخاری نا میںج1،ص 16 ،قدیمی کتب خانہ ،کراچی)
اس لئے ائمہ کرام نے ایسی قراءت جو لوگوں میں معروف و مانوس نہیں ہے پڑھنے سے منع فرمایا ہے تا کہ لوگوں میں شکوک و شبہات کا فتنہ نہ بنے اگر چہ تمام قراتیں برحق ہیں، جیسا کہ علامہ ابراہیم حلبی کی غنیتہ و غیر ہامیں ذکر فرمایا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 528