:سوال
عصر کی ادائیگی کا مستحب وقت کون سا ہے؟
:جواب
نماز عصر میں ابر (بادل )کے دن تو جلدی چاہیے نہ اتنی کہ وقت سے پیشتر ہو جائے باقی ہمیشہ اس میں تاخیر مستحب ہے اسی واسطے اس کا نام عصر رکھا گیا لانھا تعصر(یعنی وہ نچوڑ کے وقت پڑھی جاتی ہے )
حاکم ودار قطنی نے زیاد بن عبداللہ نخعی سے روایت کی ہم امید المومنین علی کرم اللہ تعالی وجہہ کے ساتھ مسجد جامع میں بیٹھے تھےکہ
موذن نے آکر عرض کی یا امیر المومنین نماز؟
امیر المومنین نے فرمایا: بیٹھو وہ بیٹھ گیا۔
کچھ دیر کے بعد پھر حاضر ہوا اور نماز کیلئے عرض کی۔
مزید پڑھیں:جس نماز میں تاخیر مستحب ہے اس سے کتنی تاخیر مراد ہے؟
: امیر المومنین نے فرمایا
ھذاالکلب یعلمناالسنہ
(یہ کتا ہمیں سنت سکھاتا ہے)
پھر اٹھ کر ہمیں نماز عصر پڑھائی جب ہم نماز پڑھ کر وہاں سے آئے جہاں مسجد میں پہلے بیٹھے تھے
فجثوناللرکب لنزول الشمس للغروب نتراھا
(ہم زانووں پر کھڑے ہو کر سورج کو دیکھنے لگے کہ وہ غروب کے لیے نیچے اتر گیا تھا)
یعنی دیواریں اس زمانے میں نیچی نیچی ہوتی آفتاب ڈھلک گیا تھا بیٹھے سے نظر نہ آیا دیوار کے نیچے اتر چکا تھا گھٹنوں پر کھڑے ہونے سے نظر آیا
مگر ہرگز ہرگز اتنی تاخیر جائز نہیں کہ افتاب کا قرص (سورج کا گولہ) متغیر ہو جائے اس پر بے تکلف نگاہ ٹھہرنے لگے یعنی جبکہ غبارِ کثیریا ابر رقیق وغیرہ حائل نہ ہو کہ ایسے حائل کے سبب تو ٹھیک دوپہر کے آفتاب پر نگاہ بے تکلف جمتی ہے اس کا اعتبار نہیں بلکہ صاف شفاف مطلع میں
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 136