نابینا حافظ و قاری کو امام بنانا کیسا؟
:سوال
ایک اندھا ہے لیکن حافظ قرآن اور قاری ہے اور مسائل روزہ و نماز سے بھی اچھی طرح واقف ہے اور نیز آیات قرآن مجید کا ترجمہ کر سکتا ہے اور بہت سی حدیثیں بھی جانتا ہے اور اس لیاقت کا کوئی شخص اس محلہ میں نہیں ہے اُس کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟
:جواب
ہر جماعت میں سب سے زیادہ محق امامت وہی ہے جو ان سب سے زیادہ مسائل نماز و طہارت جانتا ہے گر چہاورمسائل میں بہ نسبت دوسروں کےعلم کم ہومگر شرط یہ ہے کہ اتنے صحیح ادا کرے کہ نماز میں فسانہ آنے پائے اور فاسق و بد مذہب نہ ہو، جو شخص ان صفات کا جامع ہو اس کی امامت افضل ، اگر چہ اندھا ہو کہ زیادت علم کے باعث کراہت نا بینائی زائل ہو جاتی ہے۔ ہاں فاسق و بد مذہب کی امامت بہر حال مکروہ اگر چہ سب حاضرین سے زیادہ علم رکھتا ہوں۔ یوں ہی حرف ایسے غلط ادا کئے کہ نماز گئی تو امامت جائز ہی نہیں اگر چہ عالم ہی ہو۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 361

مزید پڑھیں:عالم و متقی کی موجودگی میں عام شخص کو امام بنانا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 05, Fatwa 268

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top