نا پسندیدہ امام کے پیچھے نماز کا حکم ؟
:سوال
کیا جو لوگ ایسے نا پسندیدہ امام کے پیچھے نماز پڑھیں ان کی نماز بھی مکروہ تحریمی ہوگی ؟
:جواب
تحقیق مقام یہ ہے کہ یہاں دو چیزیں ہیں، ایک یہ کہ کوئی شخص خود بخو دلوگوں کی نفرت کے باوجود آگے بڑھے اور لوگوں کو اپنی اقتدا میں نماز ادا کرنے پر مجبور کرے دوسری چیز ایسے امام کے پیچھے نماز کا معاملہ ہے، علماء نے صورت مذکور میں جو مکروہ تحریمی کا حکم لگایا ہے اس کا اطلاق پہلے کی طرف لوٹ رہا ہے یعنی اس شخص کے لئے ایسا کرنا جائز نہیں ، اگر اس نے ایسا کیا تو گناہ گار ہوگا اور اسکی نماز ثواب سے خالی رہے گی فقہا کے ذکر کردہ الفاظ “کره له ذلك ويكره له التقدم ”کا یہی معنی ہے (اس کے پیچھے نماز پڑھنے والوں کی نماز کا حکم یہ ہے کہ) اگر یہ وجہ نماز میں کراہت تحریمی کا موجب ہو مثلاً فسق اور بدعت وغیرہ تو نماز بھی مکروہ تحریمی ہوگی۔ ورنہ مکروہ تنزیہی ہے۔ جیسا غلام اور اس کے ہم مثل میں تنزیہی ہے، کیا آپ نہیں دیکھتے کہ فقہاء نے ان لوگوں کی امامت کے مکروہ تنزیہی ہونے پر تصریح کی ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 473

مزید پڑھیں:نا بالغ یا بالغ ہونے کی عمر اور قاعدہ
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  صدقہ، زکوۃ و کھال وغیرہ لینے والے کے پیچھے نماز کا حکم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top