مردہ سے کلام کرنے سے قسم نہیں ٹوٹتی
:سوال
فقہ کی کتابوں میں یہ مسئلہ لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص قسم کھائے کہ زید سے نہ بولوں گا تو یہ قسم زید کی حالت حیات پر مقصور رہتی ہے، اگر بعد انتقال زید سے کلام کرے تو اس کی قسم نہیں ٹوٹے گی جب فوت شدگان سنتے ہیں تو قسم نہ ٹوٹنے کی کیا وجہ ہے؟
:جواب
اس کی وجہ یہ کہ ہمارے نزدیک بنائے یمین ( قسم کی بناء) عرف پر ہے، لفظ سے جو معنی عرفاً مرادو مفہوم ہوتے ہیں ان پر قسم وارد ہوتی ہے نہ کہ معنی لغوی یا شرعی پر تمام کتب مذہب۔۔ میں اس امر کی تصریحات جلیلہ ہیں، مثلاً قسم کھائی بچھونے پر نہ بیٹھے گا یا چراغ سے روشنی نہ لے گا یا چھت کے نیچے نہ آئے گا تو زمین پر یا دھوپ میں یا زیر آسمان بیٹھنے سے قسم نہ ٹوٹے گی اگر چہ قرآن عظیم میں زمین کو فرش اور آفتاب کو سراج ( چراغ) اور آسمان کو سقف ( چھت ) فرمایا۔۔ بعینہ اسی وجہ سے مسئلہ مذکورہ میں بعد موت بولنے سےخث زائل کہ کسی سے نہ بولنا عرفاً اس کی موت کے بعد سلام و کلام کے غیر کو شامل ۔ فتح القدیر میں ہے ” يمينه لا تنعقد الا على الحى لانى المتعارف هو الكلام معه ، یعنی یہ قسم خاص حالت زندگی ہی پر منعقد ہوگی کہ عرف میں کسی سے بولنا اس کی زندگی ہی میں بات کرنے کو کہتے ہیں۔
(فتح القدير، ج 4، ص 417 ، نوریہ رضویہ سکھر)
مزید پڑھیں:کیا اولیاء کا فیض برزخ میں بھی جاری ہے؟
علامہ علی قاری مکی حنفی فرماتے ہیں ” هذا منهم مبنى على ان مبنى الايمان على العرف فلا يلزم نفى حقيقة السماع كما قالوا فيمن حلف لا ياكل اللحم فاكل السمكة مع انه تعالى سماه لحماً طرياً “ یعنی ہمارے علماء کا یہ ارشاد کہ بعد موت کلام سے قسم نہ ٹوٹے گی اس پر مبنی ہے کہ قسم کی بناء صرف پر ہے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ مردے حقیقہ نہیں سنتے ، جس طرح ہمارے علماء نے فرمایا کہ جو گوشت نہ کھانے کی قسم کھائے مچھلی کھانے سے حانث نہ ہوگا حالانکہ اللہ عز وجل نے قرآن عظیم میں اسے ترو تازہ گوشت فرمایا ہے۔
(مرقاة المفاتیح ، ج 8 میں 11 – مکتبہ امدادی، ملتان ) (ص 838)
مزید پڑھیں:مردہ کے سننے اور دیکھنے پر شاہ ولی اللہ کے اقوال
READ MORE  کیا نماز غوثیہ واقعی غوث اعظم سے مروی ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top