:سوال
عبداللہ بن ابی منافق کے مرنے کے بعد سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن اس کے بدن پر ڈالا اور اپنی قمیض مبارک میں کفن دیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں فرمایا ؟
:جواب
جب عبد اللہ بن ابی منافق جہنم واصل ہوا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیٹے حضرت عبداللہ ابن ابی کی درخواست سے کہ صحابی جلیل و مومن کامل تھے، ان کے کفن کے واسطے اپنا قمیض مقدس عطافرمایا، پھر اس کی قبر پر تشریف فرما ہوئے لوگ اسے رکھ چکے تھے حضور طیب و طاہر صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خبیث کو نکلوا کر لعاب دہن اقدس اس کے بدن پر ڈالا اور قمیص مبارک میں کفن دیا اور یہ بدلا اس کا تھا کہ روز بدر جب سید نا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ تعالی عنھما گرفتار آئے تھے، بوجہ طول قامت کسی کا کرتا ٹھیک نہ آتا اس مردک نے انھیں اپناقمیض دیا تھا، حضور عزیز صلی اللہ علیہ سلم نے چاہا کہ منافق کا کوئی احسان حضور کے اہل بیت کرام پر بے معاوضہ نہ رہ جائے
لہذا اپنے دوقمیض مبارک اس کے کفن میں عطا فرمائے ، ونیز مرتے وقت وہ ریا کار ، نفاق شعار ، خود عرض کر گیا تھا کہ حضور مجھے اپنے قمیض مبارک میں کفن دیں ، پھر اس کے بیٹے رضی اللہ تعالی عنہ نے درخواست کی ، اور ہمارے کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم کا ادب قدیم ہے کسی کا سوال رد نہیں فرماتے۔ حضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ شان رحمت دیکھ کر کہ اپنے کتنے بڑے دشمن کو کیسا نوازا ہے ہزار آدمی قوم ابن ابی سے مشرف با اسلام ہوئے کہ واقعی یہ حلم و رحمت و عفو و مغفرت نبی برحق کے سوا دوسرے سے متصور نہیں صلی الله عليه و آله وصحبه اجمعين وبارك وسلم۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 115