محرم الحرام میں نذر و نیاز کرنا کیسا؟
:سوال
محرم الحرام میں کھانے یا شرینی یا مالیدہ یا شربت جس قدر میسر ہو سامنے رکھ کر ہاتھ اٹھا کر الحمد شریف قل ہو اللہ شریف ، دورد شریف پڑھ کر یہ کہنا کہ نذر اللہ نذر رسول ، میں اس کھانے اور جو کلام پڑھا ہے اس کا ثواب امامین اور تمام اور شہدائے کربلا کو بخشتا ہوں ، یہ جائز ہے یا نہیں ؟ یہ کھانا محتاج کا حق ہے یاغنی بھی کھا سکتا ہے؟ اور محتاج کسے کہتے ہیں؟ اور جو شخص نذر و نیاز کو حرام بنائے اور امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی نیاز کے شربت کو نعوذ باللہ مثل پیشاب کہے ایسا کہنے والا مسلمان ہے یا نہیں ؟ اور ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا اور اس سے سلام یا مصافحہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
شیرینی وغیرہ پر حضرات شہدائے کرام کی نیاز دینا بے شک باعث اجر و برکات ہے اور عشرہ محرم شریف اس کے لئے زیادہ مناسب، اور جبکہ منت مانی ہوئی نہ ہو تو اغنیاء کو بھی کھانا جائز ہے۔
وقت فاتحہ کھانا سامنے رکھنے کی ممانعت نہیں مگر اسے ضروری جانتا یا یہ سمجھنا کہ بے اس کے فاتحہ نہیں ہو سکتی یا ثواب کم ملے گا، غلط و باطل خیال ہے۔
فاتحہ پڑھ کر جب ایصال ثواب کا وقت جس میں دعا کی جاتی ہے کہالہی یہ ثو اب فلاں کو پہنچا، اس وقت ہاتھ اٹھانا چاہئے کہ یہ دعا کی سنت ہے ، جس وقت تک قرآن مجید کی تلاوت کر رہا ہے ہاتھ اٹھانے کی حاجت نہیں، ہاں سورۂ فاتحہ خود دعا ہے ، یوں ہی درود شریف۔ حدیث میں فرمایا (افضل الدعاء الحمد لله)) ترجمہ: سب سے افضل دعا الحمد للہ ہے۔
مزید پڑھیں:ایصال ثواب کے وقت نام لینے کا طریقہ
(سنن ابن ماجہ ص 278 ایچ ایم سعید کمپنی کراچی)
اور قل هو الله شریف ذکر حمد الہی ہے، اور علماء فرماتے ہیں کل دعا ذكر وكل ذكر دعا “ تو وہ بھی دعا ہے ، اس نیت سے ان کے پڑھتے وقت ابتداء ہی سے ہاتھ اٹھائے تو ضرور بجا ہے۔ اور اکابر کو ثواب رسانی میں بخشنے کا لفظ کہنا بیجا ہے، بخشنا بڑے سے چھوٹے کے لئے ہوتا ہے اور ایصال ثواب میں نذر اللہ نہ کہنا چاہئے اللہ عز وجل اس سے پاک ہے کہ ثواب اسے نذر کیا جائے ، ہاں نذر رسول اللہ کہناصحیح ہے معظمین کی سرکار میں جوہدیہ حاضر کیا جاتا ہے اسے عرف میں نذر کہتے ہیں، جیسے بادشاہوں کو نذر دی جاتی ہے۔ جو مالک نصاب نہ ہو شرعا اسے محتاج کہتے ہیں۔
جو نذرونیاز کو حرام بتائے اور شربت نیاز کی نسبت وہ نا پاک ملعون لفظ کہے وہ نہ ہوگا مگر وہابی، اور وہابیہ اصلاً مسلمان نہیں اور ان کے پیچھے نماز باطل محض ، اور اس سے مصافحہ حرام اور اسے سلام کرنا نا جائزو گناہ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 598

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 05, Fatwa 357
مزید پڑھیں:رمضان میں صبح کی آذان وقت سے پہلے دینا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top