ضعیف حدیث میں تعدد طرق سے نقصان پورا ہو جاتا ہے تو کیا تعدد طرق سے مبہم کا بھی نقصان پورا ہو جاتا ہے؟
:سوال
ضعیف حدیث میں تعدد طرق سے نقصان پورا ہو جاتا ہے تو کیا تعدد طرق سے مبہم کا بھی نقصان پورا ہو جاتا ہے؟
:جواب
تعدد طرف سے مبہم کا جبر نقصان( نقصان پورا) ہوتا ہے لہذا تصریح فرمائی کہ حدیث مبہم کا طرق دیگر سے جبر نقصان ہو جاتا ہے
حدیث مبہم دوسری حدیث کی مقوی ہو سکتی ہے بلکہ وہ خود حدیث دیگر کو قوت دینے کی لیاقت رکھتی ہے
استاد الحفاظ قوۃ الححجاج پھر خاتم الحفاظ تعقبات میں فرماتے ہیں
رجالہ تقات الاان فیہ مبھمالم یسم فان کان ثقتہ فھو علی شرط الصحیح وان کان ضعیفا فھو عاضد للمسند المذکور۔
اس کے رجال ثقہ ہیں مگر اس میں ایک راوی مبہم ہے جس کا نام معلوم نہیں ہے پس اگر وہ ثقہ ہے تو یہ صحیح کے شرائط پر ہے اور اگر وہ ثقہ نہیں تو ضعیف ہے مگر سند مذکور کو تقویت دینے والی ہے

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 452

مزید پڑھیں:حدیث منقطع( جس حدیث کی سند میں کوئی راوی ساقط ہو) کا کیاحکم ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کیا عقل فضائل میں حدیث ضعیف کے مقبول ہونے کو مانتی ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top