:سوال
مولود خوانی مسجد میں جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ مرزائی وغیرہ اعتراض کرتے ہیں۔
:جواب
مجلس میلاد مبارک که روایات صحیحہ سے ہو اور اشعار کہ پڑھے جائیں مطابق شرع مطہر ہوں اور الحان سے پڑھنے والے مرد غیر امرد ہوں ، مسجد میں بھی جائز ہے کہ مساجد ذکر الہی کے لئے بنیں اور یہ صلی اللہ علی علیہ سلم کا ذکر بھی ذکر الہی ہے، حدیث میں ہے رب عزو جل نے کریمہ( ورفعنا لک ذکرک ) کے نزول کے بعد کہ ہم نے بلند کیا تمھارے لئے تمھا را ذکر، جبریل امین علیہ الصلاۃ والسلام کو خدمت اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم میں بھیج کر ارشاد فرمایا
(اندری کیف رفعت لك ذكرك )
مزید پڑھیں:مسجد کی چھت پر سیاہ جھنڈا لگانا کیسا؟
جانتے ہو میں نے تمھارا ذکر تمھارے لئے کیونکر بلند فرمایا ؟ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے عرض کی : تو خوب جانتا ہے۔ فرمایا
(جعلتك ذكر امن ذكرى فمن ذكرك فقد ذكرنی)
میں تمھیں اپنے ذکر میں سے ایک ذکر بنایا تو جو نے تمھارا ذ کر کیا اس نے میر ا ذ کر کیا۔
(کتاب الشفاء ، ج 1 اص 15 شرکت صحافیہ فی البلاد العثمانہ ترکی)
قادیانی مرتدین ہیں ان کی بات پر کان لگانا جائز نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 123