:سوال
مرد کوریشمیں کپڑا پہن کر نماز کیسی ہے؟ اور جب امام با وصف معلوم ہو جانے حرمت کے لباس ریشمیں پہن کر امامت کیا کرے تو ساری جماعت کی نماز میں کراہت تحریمی کا وبال امام پر ہوگا یا نہیں ؟
: جواب
فی الواقع ریشمیں کپڑا پہن کر نماز مرد کے لئے مکروہ تحریمی ہے کہ اسے اتار کر پھر پڑھنا واجب۔ جبکہ اللہ عزوجل نے مرد کوریشمیں کپڑا گھر میں پہننا حرام کیا تو خود اس کے دربار میں اسے پہن کر حاضر ہونا کس درجہ گستاخی و بے ادبی ہوگا، جو بات گھر بیٹھ کر تنہائی میں کرنا تو قانون سلطانی میں جرم ہو وہ خود بارگاہِ سلطانی میں اس کے حضور کھڑے ہو کر کرنا کیسی صریح بیباکی اور بادشاہ کا موجب ناراضی ہوگا والعیاذ باللہ تعالی۔ اور پُر ظاہر کہ نماز امام کی یہ کراہت نماز مقتدیان کی طرف بھی سرایت کرے گی تو اُن سب کی نماز میں خراب و ناقص ہونے کا یہی شخص باعث ہوا اور معاذ اللہ ۔
بعینہ یہی حکم ان سب چیزوں کا ہے جن کا پہنانا جائز ہے جیسے ریشمیں کمر بند یا مغرق ٹوپی یا وہ کپڑا جس پر ریشم یا چاندی یا سونے کے کام کا کوئی بیل بوٹا چار انگل سے زیادہ عرض کا ہو یا ہاتھ خواہ پاؤں میں تانبے سونے چاندی پیتل لوہے کے چھلے یا کان میں بالی یا بند ایا سو نے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگر چہ ایک تار کی ہو یا ساڑھے چار ماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یا کئی انگوٹھیاں اگر چہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کو حرام و نا جائز ہیں اور اُن سے نماز مکروہ تحریمی ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 306