آستین کہنی تک چڑھا کر نماز پڑھنی مکروہ ہے یا نہیں؟
:سوال
آستین کہنی تک چڑھی ہوئی نماز پڑھنی مکروہ ہے یا نہیں؟
: جواب
ضرور مکر وہ ہے اور سخت و شدید مکروہ ہے، صحاح ستہ میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں” امرت ان اسجد على سبعة اعضاء وان لا اكف شعرا ولا ثوبا ” ترجمہ: مجھے سات اعضا پر سجدہ کا حکم ہے اور اس بات کا کہ میں بال اکٹھے نہ کروں اور نہ کپڑا اٹھاؤں ۔اکثر کلائی پر سے آستین چڑھی ہونا ہی کراہت کو کافی ہے اگر چہ کہنی تک نہ ہو۔ تو لازم ہے کہ آستینیں اتار کر نماز میں داخل ہو اگر چہ رکعت جاتی رہے اور اگر آستین چڑھی نماز پڑھے تو اعادہ کی جائے۔
(صحیح مسلم،ج1 ،ص 193 ،نورمحمد اصح المطابع کراچی )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 309

مزید پڑھیں:ہاتھ کھول کر نماز ادا کرنا کیسا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  دیہات میں جمعہ جائز ہے یا نہیں ؟ شہر کی تعریف کیا ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top