:سوال
کیا شیخ فانی اور میت کے فدیہ میں کچھ فرق ہے؟
:جواب
: متعدد فرق ہیں
شیخ فانی اپنی حیات میں روزہ کا فدیہ دے گا اور وہ کافی ہوگا۔ اگر زندگی میں عجز زائل ہو کر قوت نہ آ جائے مگر نماز کا فدیہ نہیں دے سکتا کہ اس سے عجز مستمر متحقق نہیں ہوتا مگردم واپسیں کھڑے ہو کر نہ ہو سکے بیٹھ کر پڑھے، بیٹھ کرنہ ہو سکے لیٹ کر اشارہ سے پڑھے۔
شیخ خانی پر روزہ کافدیہ حیات میں دینا واجب ہے اگر قادر ہو، بعد مرگ وجوب نہیں جب تک اپنے مال میں وصیت نہ کرے۔
شیخ فانی کہ زندگی میں روزہ کا فدیہ دے اس کے کافی ہونے پر یقین کیا جائے گا کہ اس میں صراحة نص وارد، یونہی اگر فدیہ روزہ کی وصیت اور فدیہ نماز بوصیت میں شبہہ ہے اورفد یہ نماز بے وصیت میں شبہ
اقوى، وحسبنا الله ونعم الوكيل
زندگی میں فدیہ صوم شیخ فانی پر اس کے کل مال میں ہے اور بعد مرگ بے وصیت، بے اجازت ورثہ ثلث سے زائد میں نافذ نہ ہوگی
ان کے سوا اور فرق ہیں کہ مطالعہ بحر الرائق وغیرہ سے ظاہر ۔ مگر مقدار فدیہ وغیرہ۔ میں فدیہ حیات و ممات یکساں ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 545