کیا قبر پر عمارت بنانا منع ہے؟
:سوال
سنا ہے بناء على القبر ( قبر پر عمارت بنانا )منع ہے؟
:جواب
اگر پہلے عمارت بنالی جائے بعدہ (اس کے بعد ) اس میں دفن واقع ہو جب تو مسئلہ بناء علی القبر سے متعلق ہی نہیں کہ یہ اقبار فی البناء ( عمارت میں قبر بنانا) ہے نہ بناء علی القبر ۔ اور اگر دفن کے بعد تعمیر ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں: ایک یہ کہ خود نفس قبر پر کوئی عمارت چنی ( بنائی جائے اس کی ممانعت میں اصلاً شک نہیں کہ سقف قبر ( قبر کی چھت ) و ہوائے قبر حق میت ہے ، معھذا ( اس کے ساتھ ) اس فعل میں اس کی اہانت واذیت، یہاں تک کہ قبر پر بیٹھنا ، چلنا ممنوع ہوا نہ کہ عمارت چننا۔
ہمارے بہت علمائے مذہب قدست اسرار ہم نے احادیث و روایات نہی عن البناء ( عمارت بنانے کی ممانعت) سے یہی معنی مراد لئے اور فی الواقع بناء علی القبر کے حقیقی معنی یہی ہیں۔ گرد قبر کوئی مکان بنا نا حول القبر ( قبر کے اردگرد بناتا) ہے نہ کہ علی القبر ۔ دوسرے یہ کہ گرد قبر کوئی چبوترہ یا مکان بنایا جائے ، یہ اگر زمین ناجائز التصرف میں ہو جیسے ملک غیر میں بے اذن مالک (مالک کی اجازت کے بغیر ) یا ارض وقف ( وقف کی زمین میں ) بے شرط واقف تو اس وجہ سے نا جائز ہے کہ ایسی جگہ تو مسجد بنانی بھی جائز نہیں اور عمارت تو اور ہے۔
مزید پڑھیں:کسی بزرگ کی قبر پر عمارت تعمیر کرنا کیسا؟
یوں ہی اگر بہ نیت فاسدہ ہو مگر زینت و تفاخر جیسے امراء کی قبور پر اہنیہ رفیعہ (بڑی بڑی عمارتیں ) بمصارف وسیعہ ( زر کثیر کے ساتھ ) اس غرض سے بنائے جاتے ہیں، تو یہ بوجہ فساد نیت ممنوع ( نیت کے فساد کی وجہ سے منع ہے )۔ اسی طرح جہاں بے فائدہ محض ہو، جیسے کوئی قبر کسی بن (جنگل) میں واقع ہو جہاں لوگوں کا گزرنہیں یا عوام غیر صلحاء کی قبور جن سے نہ کسی کو عقیدت کہ بجہت تبرک و انتفاع ( تبرک حاصل کرنے اور فائدہ اٹھانے کی غرض سے ) ان کی مقابر پر جائیں نہ ان کے دنیا دار ورثہ سے امید کہ وہی جاڑے، گرمی، برسات مختلف موسموں میں بقصد زیارت قبر و نفع رسانی میت ( میت کو فائدہ پہنچانے کے لئے ) وہاں جا کر بیٹھا کریں گے
قرآن و ذکر میں مشغول رہیں گے یا بروجہ جائز قراء وذاکرین کو وہاں مقرر رکھیں گے ایسی صورت میں بوجہ اسراف واضاعت مال ( فضول خرچی اور مال کو ضائع کرنے کی وجہ سے ) نہی ہے۔ جہاں ان سب محذورات ( ممنوعات) سے پاک ہو وہاں ممانعت کی کوئی وجہ نہیں۔ شیخ الاسلام کشف الغطاء میں فرماتے ہیں اگر کوئی صحیح غرض ہو تو اس میں حرج نہیں جیسے لوگوں کے آرام کے لئے قبر کے پاس عمارت بنانے اور راستے کی تاریکی سے لوگوں کی تکلیف دفع کرنے کے لئے قبرستان میں چراغ جلانے اور اس طرح کے کاموں میں علماء نے فرمایا ۔
(کشف الغطاء ص 55 مطبع احمدی، دہلی)

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 413

READ MORE  ظہر و عصر میں امام کے پیچھے مقتدی کو پڑھنا چاہئے یا سکوت؟
مزید پڑھیں:قبرستان کے درخت کی لکڑی اور اینٹیں مسجد میں صرف کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top