ضعیف روایت تعدد طرق سے قوت پا جاتی ہے، اس کے لئے کم از کم کتنے طرق چاہئیں؟
:سوال
ضعیف روایت تعدد طرق سے قوت پا جاتی ہے، اس کے لئے کم از کم کتنے طرق چاہئیں؟
:جواب
حصول قوت کیلئے کچھ بہت سے ہی طرق کی حاجت نہیں صرف دو (۲) بھی مل کر قوت پا جاتے ہیں تیسیرمیں فرمایا “ضعيف لضعف عمرو بن واقد لكنه يقوى بوروده من طريقين ، یعنی حدیث تو اپنے راوی عمر و بن واقدمتروک کے باعث ضعیف ہے مگر دو سندوں سے آ کر قوت پاگئی۔
اسی میں حدیث اكرموا المعرى وامسحوا برغامها فانها من دواب الجنة ” ( بکری کی عزت کرو اور اس مٹی جھاڑو کیونکہ وہ جنتی جانور ہے )
بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو یزید بن نوفلی کے سبب تضعیف کی پھر اس کے شاہد بروایت ابی سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ كوفر مایا اسناده ضعيف لكن يجبره ما قبله فيتعا ضدان ” سند اس کی بھی ضعیف ہے لیکن پھر پہلی سند اس کی تلافی کرتی ہےتو دومل کر قوی ہو جائیں گے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 475

مزید پڑھیں:ایک حدیث متعدد طریقوں سے روایت کی گئی ہو اور وہ سارے ضعیف ہوں تو اس حدیث کا کیا حکم ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 687 to 691

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top