کیا اتنی تجوید کہ حرف اپنے غیر سے ممتاز ہو فرض عین ہے؟
:سوال
یہ بات کہ اس قدر تجوید کہ حرف اپنے غیر سے ممتاز رہے فرض عین ہے، کس کتاب میں کسی جگہ مذکور ہے؟
: جواب
تمام کتابوں میں تصریح ہے کہ ایک حرف کی جگہ دوسرے سے تبدیل اگر عجزا ہو تو مذہب صحیح ومعتمد میں اور خطئاً ہو تو ہمارے ائمہ مذہب کے نزدیک مفسد نماز ہے جبکہ مفسد معنی ہو یا امام ابی یوسف کے نزدیک جبکہ وہ کلمہ قرآن کریم میں نہ ہو اور اس سے بچنا ہے تعلم تمایز حروف ناممکن اور فساد نماز سے بچنا فرض عین ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے (وَ لَا تُبنطلوا أَعْمَالَكُمْ ) ترجمہ: تم اپنے اعمال باطل نہ کرو۔ مقدمہ امام جزری میں ہے ”اذ واجب عليهم محتم قبل الشروع اولا ان يعلموا مخارج الحروف والصفات، لينطقوا با فصح اللغات ” ترجمہ: قرآن پاک میں شروع ہونے سے پہلے اولا قاریان قرآن پر حروف کے مخارج وصفات کا جاننا قطعاً ضروری ہے تا کہ قاریان قرآن صحیح ترین لغات کے ساتھ قرآن پاک پڑھ کر سکیں۔
(مقدمہ جزر یہ ص 4 سعید یہ کتب خانہ قصہ خوانی بازار، پشاور )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 339

مزید پڑھیں:حرف ض کو ظ کے ساتھ ظاد یا د کے ساتھ داد پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  مسجد کا محراب بالکل قبلہ رخ نہ ہو تو نماز کا حکم؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top