:سوال
زید کہتا ہے کہ نماز تراویح کے اندر دو چیزیں ہیں، ایک قرآت قرآن مجید کی جو کہ فرض ہے اور دوسری تراویح سنت مؤکدہ، جب نماز تراویح میں قرآن شریف پڑھا گیا تو دونوں مذکورہ بالا چیزوں سے ایک ادا ہوئی ایک باقی رہ گئی ہے یعنی تراویح سنت مؤکدہ کا ثواب تو حاصل ہوامگر قرآت کے ثواب سے محروم رہ گیا جو کہ فرض ہے اس لئے جماعت کے لوگ بعد نماز تراویح کے بیٹھ جائیں کسی سے قرآن شریف سن لیں تا کہ دونوں ثواب حاصل ہو جائیں، کیا یہ قول زید کا صحیح ہے؟
:جواب
زید کا قول محض باطل اور دین میں بدعت پیدا کرنا ہے اور شریعت مطہرہ پر افتراء ہے، تراویح سنت مؤکدہ ہے صرف ایک آیت کا پڑھنا ہر نماز میں ہر مہینے ہر وقت میں فرض ہے تمام قرآن مجید کی تلاوت خارج نماز خاص رمضان شریف میں فرض ہو یہ جہل محض ہے، جب تراویح پڑھیں اور ان میں قرآن عظیم پورا پڑھا سنا دونوں سنتیں ادا ہو گئیں دونوں کا ثواب بعونہ تعالی مل گیا ، بعد تر اویح بیٹھ کر پھر قرآن مجید پورا سننا فرض در کنار نہ واجب نہ سنت مؤکدہ نہ غیر مؤکدہ ،اگر کوئی کرے تو ایک مستحب ہے جیسے اور اوقات میں تلاوت اور اسے فرض یا واجب یا مؤکد سمجھنا حرام و بدعت، اور وہ قرآن کریم کہ تراویح میں پڑھا گیا اسے ناکافی سمجھنا سخت جہالت ولا حول ولاقوة الا بالله العلى العظيم۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 473