کیا رسول اللہ ﷺ کے حق میں تہجد فرض تھی ؟
: سوال
کیا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے حق میں تہجد فرض تھی ؟
:جواب
قول جمہور مذہب مختار و منصور حضور پر نور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے حق میں فرضیت ہے اسی پر ظاہر قرآن عظیم شاہد اور اسی طرف حدیث مرفوع وارد ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے” يَأْيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قَمِ الَّيْل ”ترجمہ: اے چادر اوڑھنے والے رات کو قیام کیا کرو۔ دوسرے مقام پر فرمایا ”وَ مِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدُ به” ترجمہ: رات کو تہجد ادا کیا کرو۔ ان آیتوں میں خاص حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو امر الہی ہے اور امر الہی مفید و جوب ۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا “ثلث من على فرائض وهن لكم سنة الوتر والسواك وقيام الليل ” ترجمہ: تین چیزیں مجھ پر فرض اور تمہارے لئے سنت ہیں: وتر و مسواک و قیام شب۔
(المعجم الاوسط ، ج4،ص 165 ،مكتبۃ المعارف، الریاض)
مزید پڑھیں:تہجد کا حکم سنت مؤکدہ کیوں نہیں ہو سکتا ؟
اگر چہ یہ حدیث ( ضعیف ہونے کی وجہ سے ) حجت نہیں بن سکتی مگر قرآن عزیز کے ظاہر سے اس کی تائید ہورہی ہے۔ حضرت سید نا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہا فرماتے ہیں۔ ”امر صلی اللہ تعالیٰ عليه وسلم بقيام الليل وكتب عليه دون امته” حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو قیام شب کا حکم تھا حضور پر فرض تھا اُمت پر نہیں۔
(تفسیر ابن جریر طبری ، ج 15 ،ص 90 ،مطبوعہ مطبعۃ میمنیۃ،مصر )
امام محی السنتہ بغوی معالم میں فرماتے ہیں ” كانت صلوة الليل فريضة على النبي صلى الله تعالى عليه وسلم في الابتداء و على الأمة، ثم صار الوجوب منسوخا في حق الأمة، وبقى في حق النبي صلى الله تعالى عليه وسلم ملخصا” ترجمہ :ابتدا قیام شب سروا عالم صلی اللہ تعا لی علیہ و سلم اور آپ کی اُمت دونوں پر فرض تھاپھر اُمت کے حق میں وجوب منسوخ ہو گیا لیکن رسالت مآب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے حق میں وجوب باقی رہا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 407

READ MORE  جمعہ کی آذان ثانی کا مسجد میں دینا کیسا؟
مزید پڑھیں:تہجد کا وقت کیا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top