تہجد کا حکم سنت مؤکدہ کیوں نہیں ہو سکتا ؟
:سوال
تہجد کا حکم سنت مؤکدہ کیوں نہیں ہو سکتا ؟
:جواب
یہ مستحب سے زائد نہیں ورنہ سونا بھی سنت مؤکدہ ہو جائے اور شب بیداری گناہ ٹھہرے کہ تہجد سنت موکدہ ہوئی اور وہ بے نوم ( بغیر سوئے ) حاصل نہیں ہو سکتی اور سنت مؤکدہ کا حصول جس پر موقوف ہے وہ سنت مؤکدہ ہے لان حکم المقدمة حكم ما هي مقدمة له ( کیونکہ مقدمہ کا حکم وہی ہوتا ہے جو اس پر موقوف ہونے والے کا ہے )۔ اور سنت مؤکدہ کا ترک مطلقاً یا بعد عادت گناہ اور بعد اصرار کبیرہ ، شب بیداری کی غایت یہ تھی کہ مستحب ہوتی مگر جب وہ ترک سنت مؤکدہ کی موجب تو مستحب کیسی ، مکروہ و ممنوع ہونی لازم، کوئی مستحب کیسی ہی فضیلت والا ہو جب کسی سنت مؤکدہ کے فوت کا موجب ہو مستحب نہیں ہو سکتا مذموم ہوگا ، ہمارے امام مذہب سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پینتالیس برس عشا کے وضو سے صبح کی نماز پڑھی، کیا معاذ اللہ پینتالیس سال کامل ترک سنت مؤکدہ پر اصرار فرمایا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 410

مزید پڑھیں:سنتیں اور نوافل گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 05, Fatwa 329 to 332

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top