:سوال
سنا ہے کہ دفع طاعون و وباء کے لئے نماز فجر میں قنوت پڑھنا منسوخ ہے، کیا ایسا ہی ہے؟
:جواب
وقت نزول نوازل و حلول مصائب ان کے دفع کے لئے نماز فجر میں قنوت پڑھنا احادیث صحیحہ سے ثابت اور مشروعیت اس کی مستمر ( برقرار ) غیر منسوخ – ”روی الامام البخاري والامام مسلم في صحيحهما والحافظ النسائي في سننه واللفظ للبخاري عن انس رضى الله تعالى عنه قال قنت النبي صلى الله تعالى عليه وسلم شهرا يدعو على رعل وذكوان ولفظ المسلم قنت رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم شهرا بعد الركوع في صلوة الصبح يدعوا على رعل وذكوان ويقول عصية عصت الله ورسوله ” ترجمہ: بخاری اور مسلم نے اپنی کی صحیحین میں اور حافظ نسائی نے اپنی سنن میں اور بخاری کے الفاظ یہ ہیں ۔ ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے قنوت پڑھتے ہوئے رعل اور ذکوان کے خلاف ایک ماہ تک دعا فرمائی، اور مسلم کے الفاظ یہ ہیں کہ حضور علیہ الصلوۃو السلام نے ایک ماہ فجر کی نماز میں رکوع کے بعد ر عمل ، ذکوان اور عصیہ کے خلاف قنوت کے ذریعے کے ذریعہ دعا فرمائی اور فرمایا عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
(صحیح بخاری ، ج 2 ،ص 587 ،قد یکی کتب خانہ، کراچی ) (صحیح مسلم ، ج 1 ،ص 237 ،نور محمد اصح المطابع، کراچی)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 539