کیا آپ کے یہاں فتوی کی فیس لی جاتی ہے؟
: سوال
کیا آپ کے یہاں فتوی کی فیس لی جاتی ہے؟
: جواب
یہاں بمحمد اللہ تعالیٰ فتوی پر کوئی فیس نہیں لی جاتی بفضلہ تعالی تمام ہندستان و دیگر ممالک مثل چین و افریقہ امریکہ و خود عرب شریف و عراق سے استفتاء آتے ہیں اور ایک وقت میں چار چار سو فتو ے جمع ہو جاتے ہیں بمحمد الله تعالی حضرت جدا مجد قدس سرہ العزیز کے وقت سے اس ۱۳۳۷ھ تک اس دروازے سے فتوے جاری ہوئے اکانوے (91) برس خود اس فقیر غفرلہ کے قلم سے فتوے نکلتے ہوئے ہوئے اکاون (51) برس ہونے آئے یعنی اس صفر کی 14 تاریخ کو پچاس (50) برس چھ (6) مہینے گزرے، اس نو کم سو (100) برس میں کتنے ہزار فتوے لکھے گئے ، بارہ مجلد تو صرف اس فقیر کے فتاوے کے ہیں محمد اللہ یہاں کبھی ایک پیسہ نہ لیا گیا نہ لیا جائے گا بعونه تعالى ولہ الحمد ، معلوم نہیں کون لوگ ایسے پست فطرت ددنی ہمت ہیں جنھوں نے یہ صیغہ کسب کا اختیار کر رکھا ہے جس کے باعث دور دور کے نا واقف مسلمان کئی بار پوچھ چکے ہیں کہ فیس کیا ہوگی ؟بھا ئیو
أَسْلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ
میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں مانگتا میرا اجر تو سارے جہاں کے پروردگار پر ہے اگر وہ چاہے۔
مزید پڑھیں:شراب پی کر الحمد للہ کہنا کیسا؟
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 765 to 768

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top