:سوال
کیا فاسق و فاجر کے فسق و فجور کا اعلان اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد کرنا جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حکم دیا کہ فاجر معلن کے فسق و فجور کا اس کی زندگی میں اعلان کیا جائے تا کہ لوگ اس سے احتراز کریں ۔ ( ابن ابی الدنیا، طبرانی اور بیہقی وغیرہ نے نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کی کہ کیا تم فاجر کا ذکر کرنے سے ڈرتے ہو، لوگ اسے کب پہچانیں گے، فاجر کی برائیاں بیان کرو تا کہ لوگ اس سے بچیں ۔“
(فوادر الاصول میں 213 ، دار صادر، بیروت)
اور بعد موت کیسا ہی فاسق و فاجر ہو اس کے برا کہنے اور اس کی برائیاں ذکر کرنے سے منع فرمایا کہ وہ اپنے کئے کو پہنچ گیا ۔ امام احمد، بخاری اور نسائی نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کی ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کیا تم مردوں کو برا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جو کچھ کیا تھا وہ اس کی جزاء کو پہنچے۔“
مزید پڑھیں:کیا قبر والوں کو زندوں کی طرح ایذا ہوتی ہے؟
(صحیح البخاری ، ج 1 ص 187، قدیمی کتب خانہ کراچی)
، اور ابو داؤد، ترندی، حاکم اور بیہقی نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہا سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے روایت کی کہ تم اپنے مردوں کی خوبیاں بیان کرو اور ان کی برائیوں سے درگزر کرو۔
سنن ابی داؤد ج 2،ص 315 قاب عالم پریس لاہور) (ص 454)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 454