خطبہ الوداع کے بارے میں ایک فتوی
:سوال
کتاب شبیہ الانسان میں ایک فتوی لکھا ہے : رمضان کے آخری جمعہ میں حسرت و افسوس کے کلمات پڑھنا مباح ہے لیکن اسلاف سے منقول نہیں، ترک افضل ہے تا کہ عوام اسے واجب یا سنت نہ بنالیں ، شرط یہ ہے کہ اس میں رسالت مآب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نسبت جھوٹ شامل نہ ہو ورنہ حرام ہے اور وہ یہ ہے اکثر محمد مصطفى محبوب و مطلوب خدا گفتے درس حسرتا ای ماه رمضان الوداع ترجمہ : خدا کے محبوب و مطلوب محمد عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے اے ماہ رمضان الوداع ۔ یہ فتوی کیسا ہے؟
:جواب
اس فتوے میں جو کچھ لکھا حرف بحرف صحیح ہے سوائے اس لفظ کے کہ ترک افضل ہے اس کی جگہ یوں چاہئے اس کا التزام نہیں کرنا چاہئے کبھی اسے ترک کر دیں تا کہ عوام کوو جوب یا سنت ہونے کا وہم نہ ہو۔ فقد صرح العلماء الكرام ان الترك احيانا يزيل الايهام، ترجمہ: علماء کرام نے تصریح کی ہے کہ بعض اوقات ترک کر دینا عوام کے وہم کو زائل کر دیتا ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 452

مزید پڑھیں:خطبۃ الوداع نہ پڑھا تو جمعہ ہو جائے گا یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  نماز جمعہ میں عربی خطبہ کی بجائے وعظ کرنا کیسا؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top