دوران خطبہ بہ نیت ثواب دوسرے نمازیوں کو پنکھا جھلنا کیسا ہے؟
:سوال
خطبہ کے دوران کسی شخص کا بہ نیت ثواب دوسرے نمازیوں کو پنکھا جھلنا کیسا ہے؟ زید کہتا ہے کہ جائز ہے اور دلیل کے طور پر کہتا کہ عالمگیری میں لکھا کہ کسی نے کوئی غلط بات دیکھی اور ہاتھ یا سریا آنکھ کے اشارے سے منع کیا تو درست ہے۔
: جواب
فعل مذکور گناہ وحرام، اور اس کا فاعل مرتکب آثار، اور اُس میں ثواب طمع خام ۔۔۔ عامہ کتب مذہب میں ۔۔۔ صاف تصریح ہے کہ جو فعل نماز میں حرام ہے خطبہ ہونے کی حالت میں بھی حرام ہے۔۔۔ کیا کوئی عاقل کہہ سکتا ہے کہ بادکشی مذکور ( سوال میں مذکور پنکھا جھلتا) نمازی کو بحالت نماز حلال ہے حاشا قطعا حرام ہے تو حسب تصریحات متوافرہ ائمہ وعلمائے معتمدین بحالت خطبہ بھی حرام و موجب آثام ( گناہ کا سبب ) ہے۔ یہیں سے اس روایت اشاره چشم و سر و دست ( آنکھ، سر اور ہاتھ سے اشارہ کرنے کی روایت) کا بھی جواب ظاہر ہو گیا کہاں کسی منکر یا اور کسی حاجت کے لئے ایک اشارہ کر دینا اور کہاں حالت خطبہ میں حاضرین کو پنکھا چلتے پھرنا، یہ قیاس فاس اگر صحیح ہوتو یہ حرکت نماز میں بھی جائز ٹھہر ے ایسا اشارہ توعیں نماز میں بی حرام نہیں مثلا کوئی شخص نمازی کو سلام کرے یا نمازی سر یا ہاتھ کے اشارے سے جواب دے دے یا کوئی کچھ مانگے یہ ہاں یانہ کا اشارہ کردے یا کوئی پوچھے کے رکھتیں ہوئیں،یہ انگلیوں کے اشارہ سے بتادے یا کوئی روپیہ دکھا کر کھوٹا کھرا پوچھے یہ ایما( اشارہ) سے جواب دے دے تو یہ سب صورتیں اگر چہ مکروہ ہیں مگر حرام و مفید نماز نہیں۔
مزید پڑھیں:بعد نماز جمعہ چند لوگ حاضر ہوئے اب یہ جمعہ ادا کریں یا ظہر؟
انھیں عبارات ائمہ میں تصریح گزری کہ بحالت خطبہ چلنا حرام ہے یہاں تک کہ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر ایسے وقت آیا کہ خطبہ شروع ہو گیا مسجد میں جہاں تک پہنچاو میں رک جائے آگے نہ بڑھے کہ عمل ہوگا اور حال خطبہ میں کوئی عمل روا نہیں حالانکہ امام سے قرب شرعا مطلوب اور حدیث وفقہ میں اس کا فضل مکتوب اور وہیں بیٹھ جانے میں آئندہ آنے والوں کے لئے بھی جگہ کی تنگی ہے۔ان امور پر لحاظ نہ کریں گے اور آگے بڑھنے کی اجازت نہ دیں گے مگر پنکھا جھلتے پھر نا ضرور جائز بتا ہی لیا جائے گا۔چلنا تو بڑی چیز ہے انھیں عبارات علماء میں تصریح گزری کہ خطبہ ہوتے میں ایک گھونٹ پانی پینا حرام کسی طرف گردن پھیر کر دیکھنا حرام، تو وہ حرکت مذکورہ کسی درجہ سخت حرام ہوگی۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 330

READ MORE  ستائیس 27 رجب کا روزہ رکھنے کا ثبوت احادیث میں ہے یا نہیں؟
مزید پڑھیں:جمعہ و عیدین کا اردو میں خطبہ پڑھنے کے حوالے سے چند سوالات
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top