کافروں پر صدقہ کرنا کیسا؟
:سوال
فقہاء حربی کافر پر صدقہ کرنے سے منع کرتے ہیں ، جبکہ حدیث شریف میں ہے
( تصدقوا علی اهل الاديان كلها )
ترجمہ: تمام دینوں والوں پر صدقہ کرو۔
(کنور الحقائق ، ج 1 ، ص 232 ، دار الکتب العلمیہ، پیر دست )
اور دوسری حدیث سے ثابت ہے کہ ہر جاندار سے بھلائی صدقہ ہے۔
:جواب
( تصدقو اعلى اهل الادیان کلها)
میں امر بتصدق ہے اور تصدق قربت، جہاں قربت نہ ہو صدق تصدق محال ہے اور بہ تصریح ائمہ اہل حرب کو کچھ دینا اصلا قربت نہیں تو وہاں صدق تصدق ناممکن اور قطعا حاصل حدیث یہ کہ جن کو دینا قربت ہے وہ کسی دین کے ہوں ان پر تصدیق کرو یہ ضرور صحیح ہے اور صرف اہل ذمہ کو شامل نصرانی ہوں خواہ یہودی خواہ مجوسی خواہ وثنی کسی دین کے ہوں اگر وہ قول لیں کہ
غنی کو دینا صدقہ نہیں ہو سکتا تو مسلمان غنی بھی اس عموم
(اهل ادیان محلها )
میں نہیں آسکا کہ وہ محل صدقہ ہی نہیں اور کلام تصدق میں ہے۔
یہی جواب اس حدیث سے ہے کہ ہر جاندار سے بھلائی صدقہ ہے، ورنہ صحیح مسلم شریف کی صحیح حدیث میں فرمایا کہ جو وزغ کو ایک ضرب مارے سو نیکیاں پائے۔
صحیح مسلم، کتاب قتل الحیات، باب استحباب قتل الورغ ، ج 2 میں 236 قدیمی کتب خانہ کراچی)
دوسری حدیث میں ہے: جس نے سانپ کو قتل کیا اس نے گویا ایک مشرک حلال الدم کو نقل کیا۔
(مسند احمد بن قبل مردی از عبد الله بن مسعود ، ج 1 م 395 ، دار الفکر، بیروت)
مزید پڑھیں:شیخ فانی کی تعریف کیا ہے اور اُس کی عمر معین ہے یا نہیں؟
کفار کی نستنجو د قرآن عظیم میں ہے
فاقتلو هم حيث ثقفتمو هم )
ترجمہ: اور ان کو جہاں پاؤ مارو۔ (القرآن2 / 191و 91/4)
تو وہ اصلاً محل احسان نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 328

READ MORE  صدقہ کے لیے وکیل بنایا تو کیا وہ اسے خود استعمال کر سکتا ہے؟
مزید پڑھیں:اولاد پر خرچ کرنا، خیرات کرنا اور مستقبل کے لیے رکھنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top