چار رکعت احتیاطی ظہر کا ادا کرنا مستحب ہے یا واجب یا فرض؟
:سوال
چار رکعت احتیاطی ظہر کا ادا کرنا مستحب ہے یا واجب یا فرض قطعی ؟ مستحب کی صورت میں وہ فرض قطعی کے قائم مقام کیسے ہوگی؟
:جواب
جہاں جمعہ بحسب مذہب بلا شبہہ نا جائز باطل ہے جیسے وہ کور دہ جو کسی روایت مذہب پر مصر نہیں ہو سکتے وہاں ظہر آپ ہی عینا فرض ہے اور جمعہ پڑھوانے اور چار رکعت احتیاطی بتانے کی اصلاً گنجائش نہیں۔ ان کامحل وہاں ہے کہ صحت جمعہ میں اشتباہ وتر ددتوی ہو مثلاً وہ مواضع جن کی مصریت میں شک ہے یا با وصف اطمینان صحت جانب خلاف کچھ وقعت رکھتی ہو مثلا جہاں جمعہ متعد دجگہ ہوتا ہو اورسبقت نا معلوم و کہ اگر چہ در باره تعد قول جواز ی معتمد و ما خود مفتی یہ ہے مگر عدم جواز بھی ساقط دونا قابل التفات نہیں ۔۔۔ صورت اولی میں ان چار رکعت کا حکم ایجابا وتاکیدا ہوگا۔۔۔ اور ثانیہ میں استحبا باو تر غیبا۔
مزید پڑھیں:نمازیوں کو دوران خطبہ پنکھا جھلنے پر دلیل
رہا یہ اشتباه کہ مستحب یا واجب قائم مقام فرض کیونکر ہوں گے ان رکعات کی نیت پر نظر کی جائے تو بنگاه اولین اندفاع پائے ، ابھی فتح القدیر وغیرہ سے گزرا کہ یہ رکعات بہ نیت آخریں فرض ہی پڑھی جاتی ہیں نہ کہ بہ نیت مستحب یا واجب مصطلح تو فرض بہ نیت فرض اداہوجانے میں کیا تردّدہےیعنی عند الله صحت نہ تھی تونفس الام میں ظہر فرض تھا، جب اس نے اس پچھلے فرض ظہر کی نیت کی جس کا وقت پایا اور ابھی ادانہ کی تو یہی ظہر ادا ہو جائے گا ورنہ اگر پہلے کوئی ظہر ذمہ پر تھاوہ ادا ہوگا ورنہ یہ رکعات نفل ہو جائیں گی اور نفل بہ نیت فرض ادا ہونا خود واضح ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 344

READ MORE  امام پر سہو واجب ہو تو امام کے ساتھ لاحق کو سجدہ کرنا چاہئے؟
مزید پڑھیں:منبر کتنی سیڑھی کا ہونا چاہئے اور کس پر خطبہ ہونا چاہئے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top